Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فارن کرنسی اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس فریز نہیں کر رہے، معاشی بحران سے نکل آئے ہیں‘

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ’پیٹرول کی قیمتوں میں دو دفعہ اضافہ کرنے کے بعد ہم معاشی بحران سے نکل آئے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ فارن کرنسی اکاؤنٹس یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو فریز کرنے یا لوگوں کے نجی لاکرز کو ضبط کرنے کا بالکل کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں مفتاح اسماعیل نے کہا ’ہم نے اس طرح کے اقدامات کا کبھی سوچا بھی نہیں اور نہ ہی ہم کبھی ایسا کریں گے۔‘
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا ’اس حوالے سے سوشل میڈیا پر افواہیں غلط ہیں اور معتصب حلقوں کی جانب سے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘
قبل ازیں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ’ملک میں کوئی بھی معاشی ایمرجنسی نافذ نہیں کی جا رہی۔ پیٹرول کی قیمتوں میں دو دفعہ اضافہ کرنے کے بعد ہم معاشی بحران سے نکل آئے ہیں۔‘
انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’وزیراعظم کسی بھی وقت حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کے اقدامات سے متعلق اعلان کریں گے۔‘
دوسری جانب وزارت خزانہ نے بھی اس طرح کی خبروں کی تردید کی ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق حکومت پاکستان اور سٹیٹ بنک آف پاکستان ملک میں موجود بینکوں میں فارن کرنسی اکاؤنٹس، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور سیفٹی ڈپازٹ لاکرز رکھنے والے تمام افراد کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے اکاؤئنٹس اور لاکرز مکمل طور پر محفوظ ہیں، اور ان پر پابندی لگانے کی کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت یا سٹیٹ بنک فارن کرنسی اکاؤنٹس، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اور سیفٹی ڈپازٹ لاکرز کو منجمد کرنے یا ان سے پیسے یا چیزیں نکلوانے پر پابندیاں لگانے کا سوچ رہے ہیں۔
’ایسی افواہیں بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں۔ اس بات کی وضاحت کی جا رہی ہے کہ ایسی کوئی بھی تجویز نہ حال اور نہ ہی ماضی میں زیر غور آئی ہے۔ فارن کرنسی اکاؤنٹس جن میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس بھی شامل ہیں، کو فارن کرنسی اکاؤنٹس (تحفظ) آرڈیننس 2001 کے تحت تحفظ حاصل ہے۔‘
وزارت خزانہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ’حکومت اور سٹیٹ بنک اوپر ذکر کیے گئے اثاثوں سمیت پاکستان میں تمام مالیاتی اثاثوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔‘

شیئر: