Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا،‘ عدالت نے دعا زہرا کو مرضی کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی

سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو مرضی کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے اپنے تفصیلی فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ ’تمام شواہد کی روشنی میں یہ اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔‘
کیس کا فیصلہ نمٹاتے ہوئے عدالت کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرا اپنی مرضی سے جس کے ساتھ جانا چاہیں یا رہنا چاہیں رہ سکتی ہیں۔‘
عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو کیس کا ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ’دعا زہرا کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے۔‘
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کے صوبہ پنجاب سے بازیاب ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
بدھ کو دعا زہرہ اور ان کے شوہر کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں لڑکی کی اپنے والدین سے ملاقات کرائی گئی۔ دعا زہرہ کی والدہ اپنی بیٹی سے ملاقات کے دوران روتے ہوئے بے ہوش ہو گئیں۔
سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل نے دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ’رپورٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر تقریبا 17 سال ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’تمام دستاویزات کے مطابق لڑکی کی عمر 14 سال ہے۔‘
جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیے کہ ’یہ سب ٹرائل کورٹ میں جا کر دکھائیں، یہاں بازیابی کا کیس تھا جو ختم ہوگیا۔‘
پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ درخواست نمٹا دیں، ٹرائل کورٹ میں چالان بھی جمع کرایا جا چکا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں دونوں کو 10 جون کو پیش ہونا ہے۔
عدالت نے دعا زہرہ سے پوچھا کہ آپ کی والدین سے ملاقات کرائیں؟ اس سوال پر دعا زہرہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں اور جواب دیا کہ ’میں نہیں ملنا چاہتی۔‘
تاہم سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کی والدہ کو چیمبر میں ان سے ملاقات کی اجازت دی۔
ملاقات کے بعد والدہ نے بتایا کہ ’میری بیٹی نے ملاقات میں کہا ہے کہ وہ گھر جانا چاہتی ہے اور اب عدالت میں بھی بیان دے گی۔‘
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی کہ کسٹڈی پنجاب پولیس کے حوالے کی جائے تاکہ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیا جا سکے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کیس یہاں چل رہا ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’بچی کا بیان ہو چکا ہے آپ جذباتی کیوں ہو رہے ہیں؟‘
عدالت نے دعا زہرہ کے والد سے استفسار کیا کہ ’آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟‘
دعا زہرہ کے والد نے بتایا کہ ’میری شادی کو 17 سال ہوئے، میری بچی کی عمر 17 سال کیسے ہو سکتی ہے۔‘
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ’ہمارے پاس دعا زہرہ کا بیان ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو دیکھنا ہے۔‘
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو آج بدھ کو ہی سنایا جائے گا۔
سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرایا گیا تھا۔
پولیس سرجن ایج سرٹیفکیٹ کے مطابق دعا زہرہ کی عمر کا تعین سول ہسپتال کراچی کی میڈیکولیگل افسر ڈاکٹر لاریب گل نے کیا۔
چیف ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر صبا جمیل کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کی ہڈیوں کی عمر 17 سال کے زیادہ قریب ہے۔
دوسری جانب دعا زہرہ کے والد کا موقف تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 14 برس ہے، اس لیے قانون کے مطابق ان کی شادی نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے بیٹی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔

شیئر: