Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فیصل نے کئی جانیں بچائیں‘، آرمی چیف کی ہدایت پر ٹینکر ڈرائیور کے لیے انعام

کوئٹہ میں آگ لگنے کے بعد ٹینکر کو پیٹرول پمپ سے دور لے جا کر کئی جانیں بچانے والے فیصل بلوچ نامی ڈرائیور کو پاکستان کی فوج نے انعام سے نوازا ہے۔
اتوار کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سات جون فیصل بلوچ نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر کئی قیمتی جانیں بچائیں۔
بیان میں ڈرائیور کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ جلتے ٹینکر کو آبادی سے تین کلومیٹر دور لے گئے۔
 آئی ایس پی آر کے مطابق ’ان کے بے لوث جذبے اور حوصلے کے اعتراف میں انہیں کوئٹہ کور کے ہیڈکوارٹر میں بلایا گیا، اور چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایت پر کیش انعام اور اعزاز سے نوازا گیا۔
 خیال رہے فیصل بلوچ کو واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بہت سراہا گیا جبکہ حکومتی شخصیات کی جانب سے بھی تعریف کی گئی۔
نو جون کو وزیراعظم آفس نے محمد فیصل کو ’گیسٹ آف آنر‘ کے طور پر اسلام آباد مدعو کیا تھا۔ وزیراعظم آفس کے سٹریٹیجک ریفارمز شعبے کے سربراہ سلمان صوفی نے محمد فیصل بلوچ کو ٹیلیفون کر کے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیصل بلوچ کو کوئٹہ کور کے ہیڈکوارٹر میں مدعو کیا گیا تھا (فوٹو: آئی ایس پی آر)

یاد رہے آگ لگنے کا واقعہ سات جون کو اس وقت پیش آیا تھا جب قمبرانی روڈ پر واقع ایک نجی پمپ پر پیٹرول خالی کرتے ہوئے آئل ٹینکر میں آگ لگ گئی، اس وقت اردگرد دیگر گاڑیاں بھی پیٹرول بھروانے کی غرض سے وہاں موجود تھیں۔
تاہم آگ لگتے ہی ڈرائیور فیصل بلوچ نے ہمت اور حاضر دماغی سے کام لیا اور شعلوں میں لپٹے ٹینکر کو وہاں سے دور لے گئے۔ ان کے اس اقدام کی بدولت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
واقعے کے بعد انہوں نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’پمپ پر کافی لوگ موجود تھے میں نے سوچا کہ اگر ٹینکر یہی کھڑا رہا تو نہ صرف پورا پمپ جل جائے گا بلکہ لوگوں کی جانیں بھی جا سکتی ہیں۔ اس لیے میں نے ٹینکر کو پمپ سے دور لے جانے کا فیصلہ کیا۔‘
ان کا کہنا تھا ’میرے ذہن میں بس یہی تھا کہ لوگوں کو بچانا ہے، پمپ کو بچانا ہے اور مالک کا نقصان بچانا ہے۔ اس کے بدلے اگر میری جان جاتی ہے تو بھی جائے۔‘
محمد فیصل کے مطابق ’کچھ دور جا کر انہوں نے ٹینکر روکنے کا فیصلہ کیا تو وہاں دو گاڑیاں آ گئیں جس میں لوگ سوار تھے اس لیے میں نے مزید آگے جانے کا فیصلہ کیا تو دکانیں اور آبادی آ گئی، وہاں بھی لوگ موجود تھے اس لیے مجھے مزید آگے جانا پڑا۔‘

شیئر: