Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توہین آمیز بیانات: انڈیا کی مشہور شخصیات کی مسلمانوں کی حمایت

انڈین پولیس نے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز بیانات کے بعد حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔
واضح رہے کچھ دنوں قبل بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک ٹی وی شو کے دوران توہین آمیز تبصرہ کیا تھا جس کے بعد انڈیا کی متعدد ریاستوں میں مسلمانوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔
بی جے پی نے اس واقعے کے بعد نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل کردی ہے تاہم احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان متعدد مقامات پر جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک 100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب مدھیہ پردیش اور اترپردیش میں حکومت کی جانب سے ان مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا گیا جن پر پرتشدد مظاہروں میں شرکت کرنے کا الزام ہے۔
ان حالات میں متعدد انڈین فنکار اور دیگر مشہور شخصیات بھی مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہی ہیں۔
انڈین اداکار نصیر الدین شاہ نے ’این ڈی ٹی وی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہی صحیح وقت ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو آگے آنا چاہیے اور اس زہر کو پھیلنے سے روکنا چاہیے۔
انڈین اداکار کا مزید کہنا تھا کہ نوپور شرما کوئی عام شخصیت نہیں ہیں بلکہ پارٹی کی قومی سطح کی ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ انھوں نے اوپر سے اجازت لیے بغیر کچھ بولا ہو؟
دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اداکارہ سوارا بھاسکر بھی بولنے پر مجبور ہوگئیں۔
انڈیا کے سابق کھلاڑی وینکاٹیش پرساد نے جب نوپور شرما کے پتلے کو علامتی پھانسی دینے پر تشویش کا اظہار کیا تو اس کے جواب میں سوارا بھاسکر نے انہیں مسلمانوں پر ہونے والا ظلم یاد دلایا۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’مجھے امید ہے تمام عقل مند لوگ گائے کے گوشت کھانے پر ہونے والے ہجومی قتل اور راجستھان میں ’لو جہاد‘ کے شک پر غریب مزدور کو زندہ جلانے پر بھی اتنا ہی خوفزدہ ہوں گے۔ یہ تو پتلا ہے وہ اصلی لوگ تھے۔‘
سوارا بھاسکر کی جانب سے مسلمانوں کی حمایت میں یہ کوئی پہلی مرتبہ ٹویٹ نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل 2019 میں بھی سوارا انڈین حکومت کی طرف سے متنازع شہریت بل کے خلاف بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکی ہیں۔
کچھ شخصیات کو یہ بھی شک ہے کہ ملک میں ہونے والے یہ مظاہرے کسی بڑے حادثے کو جنم دے سکتے ہیں اور جس سے مذہبی فسادات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے انڈیا کے سابق فاسٹ بولر عرفان پٹھان نے اپنے ٹویٹ میں لوگوں کو پر امن رہنے کی تلقین کی ہے۔
عرفان پٹھان نے لکھا کہ ’تشدد جواب نہیں چاہے جتنا بھی اشتعال دلایا جائے۔‘
خیال رہے انڈیا میں پیغمبر اسلام کی توہین کے واقعے کے بعد انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بعد حکمران جماعت بی جے پی نے نوپور شرما کو عہدے سے فارغ کردیا ہے۔ تاہم اس کے باوجود انڈیا سمیت دنیا بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔

شیئر: