Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آفرین فاطمہ کون ہیں اور انڈیا میں ان کا گھر کیوں گرایا گیا؟

انڈیا میں پیغمبراسلام کے بارے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ترجمان نوپور شرما  کی جانب سے توہین آمیز تبصرہ کرنے کے بعد ملک کے متعدد علاقوں میں احتجاج جاری ہے اور کہیں کہیں پرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔
انڈین میڈیا کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں پولیس اب تک 122 افراد کو گرفتار بھی کرچکی ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے کے الزام میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں کئی افراد کے گھروں کو بھی مسمار کردیا گیا ہے۔
اسی حوالے سے پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی ایک انڈین خاتون آفرین فاطمہ کا نام ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے۔
آفرین فاطمہ کا تعلق انڈین ریاست اتر پردیش (یو پی) کے شہر پریارگ راج (الہٰ آباد) سے ہے اور وہ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما جاوید محمد کی بیٹی ہیں۔
اتوار کو پریاگ راج میں حکام نے پرتشدد مظاہروں میں حصہ لینے کے الزام میں آفرین کا گھر مسمار کردیا تھا۔
واضح رہے اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے اور یوگی ادتیاناتھ وہاں کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ آفرین پر الزام ہے کہ انہوں نے پچھلے جمعے کو اتر پردیش میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کا انعقاد کرنے میں اپنے والد کی مدد کی تھی۔
آفرین فاطمہ کون ہیں؟
بائیس سالہ آفرین فاطمہ طلباء تنظیم ’فرٹرنیٹی موومنٹ‘ کی نیشنل سیکریٹری ہیں جو کہ ’ویلفیئر پارٹی آف انڈیا‘ کی سٹوڈنٹ پارٹی ہے۔
آفرین نے نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے سنہ 2021 میں اپنا ماسٹرز مکمل کیا تھا جہاں وہ سٹوڈنٹ یونین کے کاؤنسلر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔
وہ ماضی میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ویمن کالج کی سٹوڈنٹ یونین کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔
انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ ’دا کوئنٹ‘ کے مطابق وہ حالیہ دور میں مسلمانوں کو پیش آنے والے مسائل پر کھل کر بولتی رہی ہیں اور بی جے پی حکومت کے متعدد اقدامات کی سخت مخالف بھی رہی ہیں۔
ان کی فیس بک پروفائل دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ  انہوں نے انڈین ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی لگائے جانے اور سٹیزن شپ ایکٹ کے قوانین کی بھی شدید مخالفت کی تھی۔
آفرین فاطمہ نے گذشتہ برس دسمبر میں پریاگ راج میں ہی اپنی چھوٹی بہن سے ساتھ مل کر مسلم خواتین کے لیے سٹڈی سرکل کی بنیاد ڈالی تھی۔
پریاگ راج کے ایک سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس اجے کمار کا دعویٰ ہے کہ آفرین اور ان کے والد کے مسمار شدہ گھر سے غیرقانونی اسلحہ اور قابل اعتراض پوسٹرز ملے ہیں۔
مسمار کیا گھر آفرین کی والدہ پروین فاطمہ کے نام پر رجسٹرڈ تھا۔

شیئر: