Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہم یوکرینی شہر کا آخری پل بھی تباہ

پل کی تباہی کے بعد انخلا اور امدادی سامان کی فراہمی کا آخری راستہ بھی بند ہو گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
روسی فوج نے یوکرین کے شہر سیوروڈونسٹک کا آخری رابطہ پُل بھی تباہ کر دیا ہے جبکہ دنباس میں بھی اس کی پیش قدمی جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے منگل کو علاقے کے گورنر سرگئی گیدائے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر کو دوسرے علاقوں سے ملانے والے پل کی تباہی کے بعد وہاں کے شہری محصور ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ باہر سے بھی امدادی سامان پہنچانا ناممکن ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق ’شہر کا 70 فیصد حصہ شہر روسی قبضے میں جا چکا ہے۔‘
یوکرین نے مغربی ممالک سے شہر کے بچاؤ کے لیے مزید ہتھیاروں کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کو رات گئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’ہم روزانہ اپنے شراکت داروں کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہیں  کہ جدید ہتھیاروں کی فراہمی ہی یوکرین کے فائدے کو یقینی بنائے گی۔‘
یہ وہ علاقہ ہے جس میں لوہانسک اور ڈونیسک کے صوبے واقع ہیں اور جن پر روسی علیحدگی پسند اپنی ملکیت کا دعوٰی رکھتے ہیں۔
 

گورنر سرگئی گیدائے کا کہنا ہے کہ سیوروڈونسٹک شہر کا 70 فیصد حصہ روس کے قبضے میں چلا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

دوسری جانب زیلنسکی کے ترجمان مائخیلو پودولایک نے پیر کو ہی بتایا تھا کہ یوکرین کو اس وقت ایک ہزار ہاؤویٹرز، پانچ سو ٹینکوں، ایک ہزار ڈرونز کے علاوہ دیگر ہتھیاروں کی شدید ضرورت ہے۔
ماسکوکی جانب سے حالیہ دنوں میں ایسی کئی رپورٹس جاری کی ہیں جن میں بتایا گیا تھا کہ اس نے امریکی اور یورپ کے ہتھیاروں اور دوسرے سامان کو تباہ کیا ہے۔
روس کی وزارت دفاع کے مطابق اوڈیچنے کے ریلوے سٹیشن کے قریب ایک ایسے قافلے کو نشانہ بنایا ہے جو یوکرینی فورس کے لیے سامان لے کر جا رہا تھا۔
دوسری جانب یوکرین کی وزارت داخلہ نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا اتوار کو روس نے اوڈیچے میں فضائی حملے کیے ہیں، تاہم بیان میں جنگی سازوسامان اور ہتھیاروں کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔
خیال رہے پیر کو یوکرینی حکام کی جانب یہ بھی بتایا گیا تھا کہ روس نے اس کی فوج کو مشرقی شہر سیوروڈونٹسک کے مرکز سے پیچھے دھکیل دیا ہے جہاں کئی ہفتوں سے لڑائی جاری ہے۔

روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر 24 فروری کو حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

 خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج نے فیس بک پر بتایا تھا کہ ’دشمن نے توپ خانے کی مدد سے سیوروڈونٹسک شہر پر حملے کیے، اسے جزوی کامیابی ملی ہے اور ہمارے یونٹوں کو شہر کے مرکز سے دور دھکیل دیا گیا ہے۔‘
گورنر سرگی گیدائے کا کہنا تھا کہ ’روسی رات کو جزوی طور پر کامیاب رہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’انہوں (روسی فوج) نے ہمارے فوجیوں کو مرکز سے پیچھے دھکیل دیا اور ہمارے شہر کو تباہ کرنے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔‘
سرگی گیدائے نے کہا کہ ماسکو کی افواج سیویروڈونٹسک اور قریبی لائسیچانسک کو ’گھیرنے‘ کے لیے زیادہ سے زیادہ سامان اکٹھا کر رہی ہیں۔
اس سے قبل روسی افواج نے یوکرین کے شہر سیویروڈونٹسک کو دریا کے پار دوسرے شہر سے ملانے والے ایک پل کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس سے شہریوں کے انخلا کا ممکنہ راستہ منقطع ہو گیا تھا اور اس کے بعد ایک ہی پُل بچا تھا جس کو پیر کو روسی فوج نے نشانہ بنایا۔
یاد رہے روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے لڑائی مسلسل جاری ہے۔

شیئر: