Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا سیوروڈونٹسک پر حملہ، یوکرینی فوج کو ’پیچھے دھکیل دیا‘

مشرقی شہر سیوروڈونٹسک میں کئی ہفتوں سے لڑائی جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ روس نے اس کی فوج کو مشرقی شہر سیوروڈونٹسک کے مرکز سے پیچھے دھکیل دیا ہے جہاں کئی ہفتوں سے لڑائی جاری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یوکرین کی فوج نے فیس بک پر بتایا ہے کہ ’دشمن نے توپ خانے کی مدد سے سیوروڈونٹسک شہر پر حملے کیے، اسے جزوی کامیابی ملی ہے اور ہماری یونٹوں کو شہر کے مرکز سے دور دھکیل دیا گیا ہے۔‘
مقامی گورنر سرگی گیڈے کا کہنا ہے کہ ’روسی رات کو جزوی طور پر کامیاب رہے۔‘
انہوں نے فیس بک پر کہا کہ ’انہوں (روسی فوج) نے ہمارے فوجیوں کو مرکز سے پیچھے دھکیل دیا اور ہمارے شہر کو تباہ کرنے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔‘
سرگی گیڈے نے کہا کہ ماسکو کی افواج سیویروڈونٹسک اور قریبی لائسیچانسک کو ’گھیرنے‘ کے لیے زیادہ سے زیادہ سامان اکٹھا کر رہی ہیں۔
اس سے قبل روسی افواج نے یوکرین کے شہر سیویروڈونٹسک کو دریا کے پار دوسرے شہر سے ملانے والے ایک پل کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس سے شہریوں کے انخلا کا ممکنہ راستہ منقطع ہو گیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے رات کے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’روسی قابضین کا حکمت عملی کا ہدف تبدیل نہیں ہوا ہے۔ وہ سیویروڈونٹسک پر دباؤ ڈال رہے ہیں، وہاں شدید لڑائی جاری ہے۔‘
زیلنسکی نے کہا کہ روسی حملے میں زخمی ہونے والے 12 سالہ بچے کی تصویر اب دنیا بھر میں روس کا ’دائمی چہرہ‘ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقائق اس بات کی نشاندہی کریں گے کہ دنیا کس انداز میں روس کو دیکھتی ہے۔
انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بیان کا حوالہ دیتے کہا کہ ’پیٹر عظیم نہیں تھا، لیو ٹالسٹائی بھی نہیں، بلکہ روسی حملوں میں زخمی اور ہلاک ہونے والے بچے (عظیم) ہیں۔‘
صدر پوتن نے ماسکو کی فوجی مہم کا روسی شہنشاہ پیٹر دی گریٹ کی 18ویں صدی میں سویڈن کی زمینوں پر فتح سے موازنہ کیا تھا۔
لوہانسک صوبے کے گورنر سرہی گیدائی نے بتایا کہ اتوار کو یوکرین اور روسی افواج سیویروڈونٹسک میں گلی گلی لڑ رہی تھیں۔
روسی افواج نے شہر کا بیشتر حصہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے لیکن یوکرین کے فوجی ایک صنعتی علاقے اور ازوٹ کیمیکل پلانٹ پر قابض ہیں، جہاں سینکڑوں شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’تقریباً 500 شہری سیویروڈونٹسک میں ازوٹ پلانٹ میں موجود ہیں، جن میں40 بچے بھی شامل ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ روسیوں نے سیورسکائے ڈونیٹس کے دریا کا ایک پل تباہ کر دیا ہے جو سیویروڈونٹسک شہر کو اس کے جڑواں شہر سے ملاتا تھا۔ اب تین میں سے صرف ایک پُل باقی ہے۔
لوہانسک صوبے کے گورنر کا کہنا تھا کہ ’اگر نئی گولہ باری کے بعد پل گر جاتا ہے تو شہر کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو جائے گا۔‘

شیئر: