Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسناد تقرری پیش کرنے سے قبل پاکستان میں امریکی سفیر کا درجہ کیا ہے؟

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور امریکی سفیر کے درمیان 13 جون کو ملاقات ہوئی تھی (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان میں امریکہ کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم کی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات پر پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے اعتراض کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کو سفارتی اسناد پیش کرنے سے قبل امریکی سفیر کی وزیر خارجہ سے ملاقات سفارتی پروٹول کی خلاف ورزی ہے۔ 
بعض حلقوں کی جانب سے یہ تاثر بھی دیا جا رہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے پاکستان کے لیے امریکہ کے نامزد سفیر ڈونلڈ بلوم سے اسناد تقرری وصول کرنے کے لیے وقت نہیں دے رہے۔ 
امریکی سفیر کی تعیناتی 19 مئی کو ہوئی اور انھوں نے اپنی ذمہ داریاں چار جون کو سنبھالی تھیں لیکن ابھی تک وہ صدر مملکت کو اسناد تقرری پیش نہیں کر سکے۔ ایسے میں ان کی سفارتی سرگرمیوں پر اعتراض اٹھایا جا رہا ہے۔ 
اس حوالے سے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کسی بھی سفیر یا ہائی کمشنر کے ذمہ داریاں سنبھالنے اور اسناد تقرری پیش کرنے کے عرصے کے دوران اس کو نامزد سفیر یا ہائی کمشنر ہی کہا جاتا ہے۔
ان کے مطابق ’نامزد سفیر یا ہائی کمشنر صدر مملکت اور وزیراعظم کے علاوہ کسی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں اور اپنے منصب کے مطابق اپنی ذمہ داریاں بھی ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم ان کی تقرری اور مکمل سفارتی حیثیت دینے کے لیے صدر کو اسناد پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اگرچہ دنیا کے ہر ملک میں اس حوالے پروٹوکولز مختلف بھی ہیں لیکن پاکستان میں یہی طریقہ کار رائج ہے۔ اس لیے صدر کو اسناد پیش کرنے سے قبل اعتراض بنتا نہیں ہے۔
برطانیہ میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے بتایا کہ جب کوئی ہیڈ آف مشن کسی ملک میں پہنچتا ہے تو ممکن ہے کہ صدر کی مصروفیات یا دیگر وجوہات کی بنیاد پر اسناد تقرری پیش کرنے میں کئی ماہ لگ جائیں۔ ’ایسے میں ہیڈ آف مشن ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہیں بیٹھ سکتا۔ اس کے لیے طریقہ کار یہ ہے کہ وہ اپنی تقرری کی اسناد کی فوٹو کاپی دفتر خارجہ میں چیف آف پروٹوکول کو پہنچا دیتا ہے۔ جس کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے اسے فنکشنل ہونے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ 
انھوں نے کہا کہ فنکشنل ہونے کے بعد وہ بحیثیت سفیر اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کر سکتے ہیں۔ ’اس حیثیت میں وہ وزراء، سرکاری حکام اور دیگر سے ملاقاتیں اور روابط کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب نامزد امریکی سفیر کی اسناد تقرری صدر کو پیش کرنے کے حوالے سے دفتر خارجہ نے وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اسناد پیش کرنے کے حوالے سے قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں بے بنیاد ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نئے ہیڈ آف مشنز کی اسناد پیش کرنے کی تقریب باہمی مشاورت اور سفارتی پروٹوکولز کے تحت منعقد کی جاتی ہے۔ نئے بیچ کے لیے بھی تقریب مستقبل قریب میں منعقد کی جائے گی اور اس حوالے سے قیاس آرائیوں پر مبنی خبریں بے بنیاد ہیں۔
اس معاملے پر اردو نیوز نے ایوان صدر کے حکام سے بھی رابطہ کیا۔ حکام نے بتایا کہ کسی بھی سفیر کی اسناد تقرری پیش کرنے کے حوالے سے تقریب صدر مملکت کی مرضی سے منعقد نہیں کی جاتی بلکہ ایسی تقریبات کی تاریخ طے کرکے صدر کو مطلع کیا جاتا ہے۔ 
حکام کے مطابق امریکی سفیر سمیت پانچ ہیڈز آف مشنز کی اسناد تقرری پیش کرنے کی تقریب 10 جون کو ہونا تھی جسے امریکی سفارت خانے کی درخواست پر ملتوی کیا گیا۔ بعد ازاں اس کے لیے 20 جون کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن دفتر خارجہ نے یکم جولائی تک موخر کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس کی وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے لیکن صدر مملکت کی جانب سے ایسی کسی بھی تقریب کے التوا کا نہیں کہا گیا۔‘

شیئر: