Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرامائی صورت حال میں ’اسمبلی کے دو اجلاس‘، پنجاب کا بجٹ پیش کر دیا گیا

آئینی ماہرین کے مطابق پنجاب میں پہلے سے جاری سیاسی بحران میں ان اقدامات سے مزید پیچیدگی آئے گی (فائل فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کا مالی بجٹ بالآخر ایک ڈرامائی سیاسی صورت حال کے بعد ایوان اقبال لاہور کو اسمبلی ہال قرار دے کر پیش کردیا گیا۔
بدھ کے روز سپیکر چوہدری پرویز الہی کے نہ آنے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے بجٹ اجلاس کی صدارت کی جبکہ سیکریٹری قانون پنجاب نے سیکریٹری اسمبلی کے فرائض سرانجام دیے۔
دوسری طرف سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی میں بھی اجلاس طلب کر رکھا تھا جس میں اپوزیشن کے 110 ممبران نے شرکت کی جبکہ اس اجلاس کے ذریعے گورنر پنجاب کی جانب سے جاری کیے جانے تین آرڈیننس ختم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر راجا بشارت نے آرڈیننس ختم کرنے کی قرارداد پیش کی۔
خیال رہے کہ ایوان اقبال میں ہونے والا پنجاب اسمبلی کا 41 واں اجلاس گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ کی سفارش پر طلب کیا تھا۔ اس سفارش میں کابینہ نے کہا تھا کہ سپیکر اسمبلی اور عملہ بجٹ پیش کرنے میں دو روز سے رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔
ادھر سپیکر پرویز الٰہی نے گورنر کی طرف سے 40 ویں اجلاس کو ختم کرنے کی اطلاعات کے بعد رات گئے خود بھی اجلاس ختم کردیا جبکہ 41 واں اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بدھ کو ایک بجے طلب کرلیا تھا۔
یوں ایک ہی روز میں پنجاب اسمبلی کے دو اجلاس مختلف جگہوں پر ہوئے تاہم گورنر کا بلایا ہوا اجلاس صرف بجٹ پیش کر نے کے لیے تھا جس میں حکومت نے اپوزیشن کے بغیر ہی بجٹ پیش کیا گیا۔
بدھ کو صبح سویرے ہی ایوان اقبال کا انتظام ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا۔ ہال کو پوری طرح اسمبلی کی شکل دی گئی۔

سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے پنجاب اسمبلی میں طلب کردہ اجلاس میں اپوزیشن کے 110 ممبران نے شرکت کی (فائل فوٹو: پنجاب اسمبلی)

صحافیوں کے لیے گیلری، ارکان کے رشتہ دادوں اور بیوروکریسی کے لیے الگ الگ گیلریاں مختص کی گئیں جبکہ وزیراعلٰی آفس اور وزارت قانون کے عملے کی مدد سے دوران اجلاس کام لیا جاتا رہا۔ سکیورٹی کے فرائض پنجاب پولیس کے ذمے تھے۔
آئینی ماہرین کے مطابق پنجاب میں پہلے سے جاری سیاسی بحران میں ان اقدامات سے مزید پیچیدگی آئے گی کیونکہ کوئی بھی فریق پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اب معاملہ ایک دفعہ پھر عدالت میں جا سکتا ہے۔
ایوان اقبال میں اویس لغاری کی بجٹ تقریر ختم ہونے کے بعد دوست مزاری نے اجلاس سنیچر 18 جون تک ملتوی کردیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا اجلاس مکمل طور پر قانونی ہے اور ہر طرح کی آئینی اور قانونی جزیات کو مد نظر رکھ کر بلایا گیا۔ اب یہ جب تک بجٹ منظور نہیں ہو جاتا اجلاس یہیں پر ہوگا۔‘
’اس وقت پنجاب اسمبلی کی آئینی اور قانونی حیثیت دوبارہ 2018 پر کھڑی ہے۔ گورنر کے آرڈیننس کو اپوزیشن کے لوگ جمع ہو کر ختم نہیں کر سکتے چاہے وہ اسمبلی کی عمارت میں ہی جمع کیوں نہ ہو جائیں۔‘

ایوان اقبال میں ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس گورنر بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ کی سفارش پر طلب کیا تھا (فائل فوٹو: بلیغ الرحمان ٹوئٹر)

ادھر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر راجا بشارت کا کہنا ہے کہ ن لیگ آئین اور قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ ’پہلے تو یہ خود مختاری اور آئینی آزادی کی بات کرتے تھے، اب راتوں رات انہوں نے اسمبلی پر ایک آرڈیننس کے ذریعے شب خون مارا ہے تاہم اسمبلی نے اپنی طاقت سے اسے ختم کر دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں ہونے والا اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اور یہی قانونی ہے۔‘
سپیکر پرویز الٰہی نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اجلاس گورنر کے آرڈیننسز کو ختم کرنے کے بعد جمعرات 16 جون دوپہر ایک بجے تک ملتوی کردیا۔‘
آئینی ماہرین کے مطابق اپوزیشن نے گورنر کے آرڈیننس کے خلاف ایک قرار داد منظور کی ہے جس سے آرڈیننس ختم نہیں ہوا البتہ اس آرڈیننس کو ختم کرنے لیے اپوزیشن کو ایک بل لانا پڑے گا اور قانونی سازی کے پورے عمل سے گزرنا پڑے گا۔

شیئر: