Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں نے خواتین امدادی کارکنوں پر محرم کے بغیر سفر کی پابندی لگا دی

اس حکم کے باعث ضرورت مند یمنیوں میں امداد کی تقسیم میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔ فوٹو ٹوئٹر
یمن میں موجود ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے خواتین امدادی کارکنوں پر بغیر کسی مرد محافظ یا محرم کے سفر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امدادی تنظیموں کے ساتھ ایسا رویہ یا اقدام جنگ زدہ ملک یمن میں مختلف قسم کی امداد کی تقسیم میں نمایاں طور پر رکاوٹ ہے۔

امدادی تنظیموں کے ساتھ  ایسا رویہ انسانی امداد معطل کرنے کا باعث ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے اس ہفتے یمن کی انسانی صورتحال پر جاری اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حوثیوں نے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے کسی مرد رشتہ دار کی مدد کے بغیر سفر نہ کریں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے اس حکم کے باعث ضرورت مند یمنیوں میں امداد کی تقسیم اورحوثیوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں دیگر انسانی بنیادوں پر کی جانیوالی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔
تنظیم نے حوثیوں کے سرکاری نام کا استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصار اللہ کے زیر کنٹرول علاقوں میں خواتین امدادی کارکنوں کے ساتھ مرد سرپرست یا محرم کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔
اس کے علاوہ حکومت کے زیر کنٹرول مختلف علاقوں میں عدم تحفظ بھی یمن میں انسانی امداد کو عارضی طور پر معطل کرنے کا باعث ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران حوثیوں نے اپنے علاقے میں خواتین کارکنوں، فنکاروں اور گلوکاروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔

ایسی پابندیاں یمنیوں کی مشکلات اور انسانی بحران کو مزید بڑھائیں گی۔ فوٹو عرب نیوز

یمن میں موجود حوثیوں نے خواتین کے عوامی مقامات، کیفے، یونیورسٹیوں اور ریستورانوں میں مردوں کے ساتھ گھل مل جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
گلوکاروں پر شادیوں میں گانا بجانے پر پابندی ہے، خواتین کے لیے مقررہ لباس  کی خلاف ورزی  نہیں کی جا سکتی اور خواتین  کو کام پر جانے کے لیے بھی مرد سرپرست کے بغیر سفر کرنے کی اجازت نہیں۔
یمن میں حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی علاقائی تنظیم مواطنہ کی جانب سے مارچ میں کہا گیا تھا کہ حوثیوں کے زیر کنٹرول شہروں کے داخلی راستوں پر قائم  چوکیوں پر  کسی مرد کے بغیر سفر کرنے والی خواتین سے  پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں خواتین کے ساتھ سفر کرنے والے مردوں سے بھی یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ  ثابت کریں کہ ان کے درمیان بہن بھائی یا کوئی شرعی رشتہ ہے۔
یمن میں حوثیوں کی جانب سے ان قوانین کے بعدحوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں بہت سی خواتین  کارکنوں کو کام سے فارغ کر دیا ہے۔

 حوثیوں نے زیرقبضہ علاقے میں خاتون کارکنوں پر سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

یمن میں انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل ظفران زید نے گذشتہ روز بدھ کو بتایا ہے کہ حوثی باغی یمن میں ہزاروں خواتین کو بین الاقوامی اداروں میں اچھی ملازمتوں سے محروم کر کے یمنیوں کی مشکلات اور انسانی بحران کو مزید بڑھا دیں گے۔
انسانی حقوق کے وکیل نے مزید کہا ہے کہ یمن میں خاص طور پر سرکاری اور نجی شعبوں میں معاش اور روزگار کے مواقع  کے حوالے سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغی خواتین کی تکالیف میں اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوثیوں نے صنعا میں بس اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو محرم کے بغیر سفر کرنے والی خواتین کو سہولت فراہم کرنے پر سزا دی ہے۔
اپریل میں حوثی باغیوں کے زیرکنٹرول شہر صعدہ کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ درجنوں خواتین کو مرد ساتھیوں کے بغیر خریداری کرنے یا صرف مردوں کی جگہوں پر خریداری کرنے پر حراست میں لے لیا تھا۔

شیئر: