Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل میں گُردوارے کے قریب دھماکے، ’طالبان ہمیں اندر جانے نہیں دے رہے‘

سنہ 2020 میں بھی ایک گردوارے پر حملہ ہوا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سنیچر کی صبح سکھوں کی عبادت گاہ کے قریب دھماکے میں دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق یہ دھماکے کارت پروان میں سکھوں کی عبادت گاہ کے قریب ہوئے۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے روئٹرز کو گُردوارے کے ایک عہدیدار گُرنام سنگھ نے بتایا کہ ’گُروادرے میں تقریباً 30 افراد موجود تھے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کتنے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ طالبان ہمیں اندر جانے نہیں دے رہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا کریں۔‘
ابتدا طور پر طالبان حکام نے دھماکوں کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
مقامی افغان نیوز چینل طلوع نیوز نے ویڈیو شیئر کی جس میں دھماکے کی جگہ سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکوں کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
افغانستان پر کنٹرول رکھنے والے طالبان کے مطابق انہوں نے ملک کو محفوظ کر لیا ہے تاہم بین الاقوامی عہدیداروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں عسکریت پسندی کے دوبارہ سر اٹھانے کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
افغانستان میں سکھ ایک چھوٹی سی مذہبی اقلیت ہے۔ طالبان کے کنٹرول سے قبل تقریباً 300 سکھ افغانستان میں موجود تھے۔
طالبان کے کنٹرول کے بعد بہت سے سکھ افغانستان چھوڑ چکے ہیں۔
دیگر مذہبی اقلتیوں کی طرح سکھ بھی مسلسل تشدد کا ہدف بنے ہیں۔ 2020 میں کابل میں ایک گُردوارے پر حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام کے مطابق جمعے کو شمالی شہر قندوز کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا تھا۔

شیئر: