Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کی یورپی یونین میں ممکنہ شمولیت، ’روس حملے کرے گا‘

روس مشرقی شہر دونباس کے علاقے پر مکمل قبضے کے لیے کوشاں ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کے امکان پر اس ہفتے روس حملوں میں شدت لائے گا کیونکہ اسی ہفتے ملک کے بلاک میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ہو گا۔
خبر رساں اداے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کا اپنے ہفتہ وار ویڈیو خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ’بالکل، اس ہفتے ہمیں روس کی جانب سے مزید دشمنانہ کارروائیوں کی امید رکھنی چاہیے، جن سے نمٹنے کے لیے ہم تیار ہیں۔‘
 فروری میں روس کے حملے کے چار روز بعد یوکرین نے یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے درخواست دی تھی، جبکہ پچھلے جمعے کو یورپی کمیشن نے اس کو امیدوار کے طور پر سٹیٹس دینے کی منظوری دی تھی۔
27 ممالک پر مشتمل یونین جمعرات اور جمعے کو ہونے والے اجلاس میں مزید امور کا جائزہ لے گی اور امید یہی کی جا رہی ہے کہ یونین کے کچھ ارکان کی تحفظات کے باوجود یوکرین کی درخواست کی توثیق کر دی جائے گی جس کے بعد پراسس مکمل ہونے میں کافی سال لگ سکتے ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کو قبول کیا جانا روسی صدر پوتن کے ان ہدف کی راہ میں رکاوٹ ہو گی جس کے حصول کے لیے انہوں نے فوج کو یوکرین بھیجا تھا جو یہ تھا کہ پڑوسی ملک کو مغربی ممالک کے اثرات سے باہر رکھا جائے۔
پوتن نے جمعے کو کہا تھا کہ ماسکو یوکرین کی رکنیت کے ’قطعی خلاف‘ نہیں ہے تاہم کرملن کے ترجمان کے مطابق روس رکن ممالک کے درمیان بڑھتے دفاعی تعاون کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین میں روسی فوجی مشرقی شہر دونباس کے علاقے پر مکمل قبضے کے لیے کوشاں ہیں، یہ ملک کے وہ حصہ ہے جو جو فروی میں ہونے والے حملے سے قبل روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے قبضے میں تھا۔
اسی طرح صنعتی شہر سیورودونیٹسک بھی روس کا ہدف ہے، روسی ایجنسی ٹاس نے اتوار کو بتایا کہ روسی فوجیوں نے میٹیولکائن کے قصبے پر قبضہ کر لیا ہے اور متعدد یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار بھی ڈالے ہیں جبکہ یوکرینی فوج نے بھی صورت حال کو علاقے میں روس کی ’جزوی فتح‘ قرار دیا ہے۔

شیئر: