Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردنی فرمانروا نے ’مشرق وسطی نیٹو‘ کے خیال کی حمایت کردی

علاقے کے مزید ملکوں کو اس گروپ میں آتے دیکھنا چاہتا ہوں( فوٹو ٹوئٹر)
اردن کے فرمانروا شاہ عبدللہ ثانی نے کہا ہے کہ’ وہ نیٹو کی طرز پر مشرق وسطی کے فوجی اتحاد کی حمایت کرتے ہیں‘۔
امریکی ٹی وی سی این بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ’ ہم خیال ممالک مل کریہ کام کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے زور دیا کہ اس مشن کا منشور ابتدا سے ہی واضح ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں علاقے کے مزید ملکوں کو اس گروپ میں آتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ ان اولین افراد میں سے ایک ہوں گا جو مشرق وسطی نیٹو کی حمایت کریں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ’ اگر مشرق وسطی نیٹو کے منشور کو نہ سمجھا گیا اور اس کا مشن صحیح طریقے سے واضح نہ کیا گیا تو ایسی صورت میں یہ پیچیدہ ہوسکتا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’وہ پہلے ہی اردن کو ’نیٹو کے پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اردن نے نیٹو کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور ہمارے فوجی ماضی میں  ٹیٹو فورسز کے ساتھ کندھے سے کندھا مل کر لڑ چکے ہیں‘۔
شاہ عبداللہ ثانی نے خطے کی سلامتی کے لیے ایران کے خطرے اور اسرائیل، فلسطین کے بحران پر بھی بات کی اور کہا کہ ’ان دونوں میں خطے کے ترقیاتی منصوبے کو متاثر کرنے کی صلاحیت ہے‘۔
’اگر وہ ایکدوسرے سے بات نہیں کررہے تو خطے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے جو خطے میں علاقائی منصوبوں کو متاثر کرے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔ کوئی بھی تصادم نہیں چاہتا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا خطے کے ممالک ایک ایسے وژن پر کام کر سکتے ہیں جہاں خوشحالی کھیل کا نام ہے‘۔
اردنی فرمانروا نے خبردار کیا کہ’ اگر روس، شام میں اپنے کردار سے پیچھے ہٹا تو امن و امان کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ دہشت گرد تنظیم داعش پھر ابھرکر سامنے آگئی ہے‘۔
شاہ اردن نے کہا کہ’ شام میں روس کی موجودگی کو مثبت انداز میں لے رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران روس کی موجودگی استحکام کا باعث بنی رہی۔ اردن کے نقطہ نظر سے شام میں روس کی موجودگی حالات کو ٹھنڈا کرنے والی ہے‘۔ 

شیئر: