Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں سکارف نہ پہننے پر کئی لڑکیاں گرفتار، مذہبی اقدار کی خلاف ورزی کا الزام

ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین کے لیے حجاب پہننا لازمی ہے (فوٹو: اے پی)
ایرانی پولیس نے جنوبی شہر شیراز میں سکیٹ بورڈنگ ڈے پر سکارف نہ پہننے پر متعدد لڑکیوں اور منتظمین کو گرفتار کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا نے شیراز کے پولیس سربراہ فراج شجائے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’متعدد لڑکیوں نے کھیل کی تقریب کے اختتام پر مذہبی اقدار اور قانونی اصولوں کو ملحوظ خاطر نہ رکھتے ہوئے اپنے حجاب ہٹائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی اور قانونی اصولوں کی پاسداری کے بغیر کسی بھی مخلوط کھیل یا تقریب کا انعقاد ممنوع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منتظمین کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر ’گو سکیٹ بورڈنگ ڈے‘ کی ویڈیو وائرل تھی۔
شیراز کے گورنر لطف اللہ شیبانی نے کہا ہے کہ تقریب کا انعقاد سماجی، مذہبی اور قومی اصولوں اور روایات کو توڑنے کی نیت سے کیا گیا۔
یاد رہے کہ ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد خواتین کے لیے حجاب پہننا لازمی ہے۔
تاہم گذشتہ دو دہائیوں میں تہران سمیت بڑے شہروں میں دیکھا گیا ہے کہ خواتین کے حجاب کے ساتھ زیادہ بال نظر آتے ہیں اور وہ روایتی حجاب نہیں لیتں۔
ایران کی سرکاری میڈیا نے اتوار کو کہا ہے کہ پولیس نے ملک کے شمالی علاقے کے جنگل میں ایک پارٹی میں شراب کے استعمال، مخلوط ڈانس اور حجاب نہ پہننے سمیت مبینہ مجرمانہ اقدامات کے الزام میں 120 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایرانی قانون کے تحت صرف غیر مسلم شہریوں کو مذہبی مقاصد کے لیے شراب نوشی کی اجازت ہے جبکہ مخالف جنس کے ساتھ رقص کرنا ممنوع ہے۔

شیئر: