Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چاند کی مٹی فروخت کرنے کی کوشش، ناسا نے نوٹس لے لیا

ناسا کے وکیل نے نیلامی کی کمپنی کو خط میں لکھا ہے کہ ’یہ مٹی اب بھی حکومت کی ہے۔‘ (فوٹو: اے پی)
امریکہ کی خلائی ایجنسی ناسا نے چاند سے لائے جانے والی مٹی کی فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ کمپنی کو ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔
 خبر رساں اداے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ ٹکڑے 1969 میں اپالو مشن کے وقت چاند سے لائے گئے تھے۔
اس مٹی کا کچھ حصہ بعد میں کاکروچز کو بھی کھلایا گیا تھا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس میں ایسے اجزا تو نہیں جو انسان کے لیے خطرہ بن سکیں۔
رپورٹ کے مطابق ناسا کے وکیل نے بوسٹن میں قائم آر آر نامی نیلامی کی کمپنی کو خط میں لکھا ہے ’یہ مٹی اب بھی حکومت کی ہے۔‘
 تجربے سے حاصل ہونے والے مواد میں 40 ملی گرام چاند کی مٹی اور تین مردہ کاکروچ شامل ہیں اور مواد کے بارے میں خیال یہی کیا جا رہا تھا کہ یہ چار لاکھ ڈالر تک میں فروخت ہو جائے گا، تاہم اب اس کو نیلامی کی  فہرست میں سے نکال لیا گیا ہے۔
ناسا کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’اپالو کے تمام نمونہ جات، جیسا کہ اس سامان میں شامل ہیں۔ یہ تمام ناسا کے ہیں اور کسی بھی شخص، یونیورسٹی یا کسی دوسرے ادارے کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اس کو تجزیے، تباہی، فروخت یا کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال کرے۔‘
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم آپ کو مطلع کرتے ہیں کہ اب آپ کو اپالو سے متعلقہ کسی چیز کو فروخت کرنے کے حوالے سے کوئی سہولت نہیں دی جائے گی۔
اسی طرح 22 جون کو لکھے گئے ایک اور خط میں ناسا نے آر آر آکشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ مواد کے موجودہ مالک سے رابطہ کرے اور حکومت کو واپس کرنے کے معاملات پر کام کرے۔

 تجربے سے حاصل ہونے والے مواد میں 40 ملی گرام چاند کی مٹی اور تین مردہ کاکروچ شامل ہیں۔ (فوٹو: اے پی)

اپالو مشن کے دوران 47 پونڈز (21 اعشاریہ تین کلوگرام) کا ٹکڑا چاند سے لایا گیا تھا۔ جس میں کچھ کیڑے مکوڑوں اور دیگر حشرات کو کھلایا گیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ اس سے وہ مرتے ہیں یا نہیں۔
جن کاکروچز کو یہ مٹی کھلائی گئی ان کو مینیسوٹا کی یونیورسٹی میں لے جایا گیا، جہاں ان کا مزید جائزہ لیا گیا۔
جائزہ لینے والی مارین بروکس، جو 2007 میں انتقال کر گئی تھیں، نے بعد میں کہا تھا کہ مجھے اس میں متعدی جراثیمی مواد نہیں ملا۔ چاند کے مواد سے ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہ زہرآلود ہے یا پھر کیڑے مکوڑوں پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوئے۔
 تاہم اس کے باوجود چٹان کے ٹکڑے اور کاکروچ ناسا کو واپس نہیں کیے گئے بلکہ ان کو بروکس کے گھر پر نمائش کے لیے رکھا گیا۔
بعدازاں 2010 میں ان کی بیٹی نے اس کو بیچ دیا جس کو اب آر آر آکشنز کے ذریعے فروخت کیا جا رہا تھا۔

شیئر: