Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ

پیٹرول کے حصول کے شہریوں کو طویل انتظار کرنا ہوتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا کی حکومت نے اتوار کو ایک مرتبہ پھر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سیلون پیٹرولیم کارپوریشن نے کہا ہے کہ اس نے پبلک ٹرانسپورٹ میں استعمال ہونے والے ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔
15 فیصد اضافے کے ساتھ ڈیزل کی قیمیت 460 روپے یا 1.27 ڈالر فی لیٹر جبکہ پیٹرول کی قیمت میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کی نئی قیمت 550 روپے یا 1.52 ڈالر ہے۔
یہ اعلان وزیر توانائی کنچنا ویجیسکیرا کے اس بیان کے ایک دن بعد آیا جب انہوں نے تیل کی نئی کھیپ سے متعلق کہا تھا کہ اس میں غیرمعینہ مدت تک تاخیر ہوگی۔
ویجیسکیرا نے صارفین سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پمپ سٹیشنوں کے باہر لمبی قطاروں میں کھڑے ہونے سے گریز کریں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ملک میں تیل کی سپلائی تقریباً دو دن کے لیے کافی تھی لیکن حکام نے اس کو ضروری خدمات کے لیے رکھا ہے۔

سری لنکن عوام اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے سے بھی پریشان ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی وفد کا دورہ سری لنکا

امریکی محکمہ خزانہ اور وزارت خارجہ سے ایک وفد ’ضرورت مند سری لنکن شہریوں‘ کی مدد کے لیے کولمبو پہنچ گیا ہے۔
امریکی سفیر جولی چنگ نے کہا ہے کہ ’سری لنکن شہریوں کو اپنی تاریخ کے سب سے بڑے معاشی چیلنج کا سامنا ہے۔‘
امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں اس نے سری لنکن شہریوں کی مدد کے لیے 158.75 ملین ڈالر کی نئی مالی مدد دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے دو کروڑ 20 لاکھ آبادی والے جزیرہ نما ملک کے کمزور طبقے کے لیے 47 ملین ڈالر کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایک اعشاریہ سات ملین شہریوں کے لیے ’زندگی بچانے والے امداد‘ کی ضرورت ہے۔
شدید قلت اور اشیائے خورد و نوش کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ہر پانچ میں سے چار افراد نے اپنے کھانے میں کمی کر دی ہے۔

ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لیے حکومت نے پیٹرول پمپس پر فوج تعینات کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ملک میں پیٹرول کی کمی کی وجہ سے ہسپتالوں کے عملے کی حاضری میں بھی کمی رپورٹ ہوئی ہے۔
سنیچر کو سری لنکن وزیراعظم نے پارلیمان کو خبردار کیا تھا کہ مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہماری معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔‘
سری لنکا کی حکومت نے کہا اپریل میں کہا تھا کہ ممکنہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہی ہے۔
سری لنکا کی حکومت 51 بلین ڈالر کا غیرملکی قرض دینے سے قاصر ہے۔

شیئر: