لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کی پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پیر کو سامنے آنے والے فیصلے کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے کیونکہ پانچ مزید ووٹ ملنے سے پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے حمایتی ایم پی ایز کی اکثریت ختم ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پی ٹی آئی کی ایم پی اے زینب عمیر کی درخواستوں پر سماعت کی، جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے پانچ مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کے حوالےسے دلائل دیے۔
ان کا کہنا تھا ’الیکشن لا کے تحت خالی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کی خواتین ہی منتخب ہو سکتی ہیں۔ ان سیٹوں پر پی ٹی آئی کی خواتین کی تعیناتی نہیں کی جا رہی۔ عدالت الیکشن کمیشن کو ممبران پنجاب اسمبلی کی تقرریوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کو حکم دے۔‘
علی ظفر کے مطابق ’الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کر کے قوانین کی خلاف وزری کر رہا ہے۔‘
الیکشن کمیشن کے وکیل بیرسٹر حارث عظمت نے کمیشن کے گزشتہ فیصلے کے حق میں دلائل دیے۔ عدالت میں درخواستوں پر وفاقی اور پنجاب حکومت نے جواب داخل کر دیے جس میں کہا گیا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔
عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوے معاونت کے لیے طلب کیا تھا۔
حکومت پنجاب اور الیکشن کمیشن کے وکیل نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کر دیا تھا۔
فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ’پنجاب حکومت کے دن پورے ہونے جا رہے ہیں۔‘
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی ایک نیا آئین بنانے کی کوشش کو کالعدم قرار دے دیا۔ پنجاب کی پانچ ریزرو سیٹس پر لوٹوں کی جگہ تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو نوٹیفائی کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ پنجاب کی جعلی حکومت کے دن پورے ہونے جا رہے ہیں۔‘
ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی ایک نیا آئین بنانے کی کوشش کو کالعدم قرار دے دیا. پنجاب کی 5 ریزرو سیٹس پر لوٹوں کی جگہ تحریک انصاف کے نامزد امیدواروں کو نوٹیفی کرنے کا حکم جاری کر دیا. پنجاب کی جعلی حکومت کے دن پورے ہونے جا رہے ہیں #نااہل_کرپٹ_غلام_حکومت
— Asad Umar (@Asad_Umar) June 27, 2022