Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اُدے پور قتل کا تعلق پاکستانی تنظیم سے جوڑنا پروپیگنڈا ہے‘

منگل کو انڈین ریاست راجستھان کے شہر اُدے پور میں سوشل میڈیا پوسٹس کے تنازع پر ایک ہندو درزی کو قتل کر دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی حکومت نے انڈین ریاست راجستھان میں ہندو درزی کے قتل میں ملوث افراد کے پاکستانی تنظیم سے تعلق کی خبروں کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ انڈین میڈیا کا ایک حصہ غلط طور پر یہ خبر چلا رہا ہے۔
بدھ کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے انڈین میڈیا کے حصے کی اُدے پور قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق خبریں دیکھی ہیں جن میں ملزمان کا تعلق پاکستانی تنظیم سے بتایا گیا ہے۔ ہم اس الزام کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’یہ خالصتاً بی جے پی اور آر ایس ایس کا پروپیگنڈا جس کا مقصد انڈیا کے داخلی مسائل کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا ہے۔‘
’انڈیا اور بیرون ملک موجود افراد کو گمراہ کن معلومات دینے کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔‘
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز نے بدھ کو خبر شائع کی تھی جس میں راجستھان کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’47 سالہ ہندو درزی کنہا لال کے قتل میں ملوث دو افراد میں سے ایک غوث محمد کا تعلق سنی مذہبی تنظیم ’دعوت اسلامی‘ سے ہے جس کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے۔‘
پولیس آفیسر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’غوث محمد نے 2014 میں پاکستان کا سفر بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ منگل کو انڈین ریاست راجستھان کے شہر اُدے پور میں سوشل میڈیا پوسٹس کے تنازع پر ایک ہندو درزی کو قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے چند گھنٹے بعد واقعے میں ملوث دو افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
ہندو درزی کنہیا لال کے قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اُدے پور میں دکانیں اور مارکیٹیں بند ہوگئی تھیں اور حکومت نے انٹرنیٹ بھی بند کر دیا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اُدے پور میں قتل ہونے والے ہندو درزی نے چند روز پہلے نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کی تھی۔

 

شیئر: