Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُدے پور میں سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے ہندو درزی قتل، دو افراد گرفتار

وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے اس واقعہ کو ’دردناک اور شرمناک‘ قرار دیا (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈین ریاست راجستھان کے شہر اُدے پور میں سوشل میڈیا پوسٹس کے تنازع پر ایک درزی کے قتل کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے جبکہ واقعے کے چند گھنٹے بعد واقعے میں ملوث دو افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ہندو درزی کنہیا لال کے قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اُدے پور میں دکانیں اور مارکیٹیں بند ہوگئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے پولیس کو ہائی الرٹ کیا گیا ہے اور وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے حملہ کرنے والے دونوں افراد غوث محمد اور ریاض کو گرفتار کر لیا ہے۔ اے این آئی کے مطابق ان دنوں افراد کا تعلق سورج پول سے ہے۔ 
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو کے مطابق ملزمان نے تیز دھار آلے سے درزی کا قتل کیا۔
اشوک گہلوت نے اس واقعہ کو ’دردناک اور شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمنی کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔
’اس میں ملوث تمام مجرموں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی اور پولیس اس کی تہہ تک جائے گی۔ میری تمام فریقین سے اپیل ہے کہ وہ امن قائم رکھیں۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’میری ہر کسی سے اپیل ہے کہ یہ ویڈیو شیئر کر کے ماحول خراب نہ کریں۔ ویڈیو کو شیئر کرنے سے مجرم معاشرے میں نفرت پھیلانے کے اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘
بظاہر یہ قتل دو مذاہب کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی اشتعال انگیز ویڈیوز سے منسلک لگتا ہے۔ درزی پر بھی الزام تھا اور اس سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی تھی۔
اپوزیشن رہنما گلاب چاند نے کہا کہ ’میں نے وزیراعلیٰ اور پولیس چیف سے بات کی ہے اور کہا ہے کہ غصہ کم کرنے کے لیے فوری طور پر گرفتاریاں کی جائیں۔‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اُدے پور میں ہندو درزی کا سر تن سے جدا کیا گیا جس نے چند روز پہلے نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کی تھی۔

شیئر: