Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج خلاف ورزی پر ڈی پورٹ، کیا اب حج یا عمرہ پر آ سکتے ہیں؟

قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے (فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں حج وعمرہ قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا ہرایک کے لیے لازمی ہے۔ یہ قوانین مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں پریکساں طورپرلاگو ہوتے ہیں۔ 
قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جاتی ہے۔ حج سیزن سے قبل مکہ مکرمہ میں پرمٹ کے بغیر کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 
جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سال 2017 میں حج خلاف ورزی ریکارڈ ہوئی تھی جس پرڈی پورٹ کیا گیا تھا معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب حج یا عمرہ پر آ سکتا ہوں؟‘ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ حج خلاف ورزی پرڈی پورٹ ہونے والوں کو عام طور پر10 برس کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے اس مدت کے بعد وہ حج یا عمرہ ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں لوگ حج وعمرہ کی ادائیگی کے لیے ارض مقدس آتے ہیں۔
ایسے افراد جو بیرون ملک سے حج پرآتے ہیں کو خصوصی حج ویزہ جاری کیا جاتا ہے جس کے لیے باقاعدہ منظم انداز میں پروگرام مرتب کیے جاتے ہیں تاکہ آنے والے عازمین حج یا عمرہ زائرآرام سے اپنا وقت عبادت میں گزاریں اور انہیں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
سعودی وزارت حج وعمرہ کے قانون کے مطابق مملکت میں رہنے والے اور سعودی شہریوں کو حج قوانین کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ 
حج قوانین کے تحت سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی یا مقامی شہریوں پرلازمی ہے کہ وہ حج کرنے کے لیے مقررہ حج خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ذریعے خود کو رجسٹر کرائیں اور ان کمپنیوں کے ساتھ ہی حج ادا کریں۔  
حج کرنے والوں کو مخصوص پرمٹ جاری کیا جاتا ہے جس کے بغیر ایام حج میں مکہ مکرمہ یا مشاعرمقدسہ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی۔ 
ایسے غیر ملکی جو ایام حج میں پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے کی کوشش کرتے ہیں انہیں چیک پوسٹ سے لوٹا دیا جاتا ہے اس کے باوجود وہ افراد جو کسی طرح غیر قانونی ذریعہ استعمال کرتے ہوئے ایام حج میں مشاعر مقدسہ پہنچ جاتے ہیں اور اس دوران تفتیشی ٹیم سے ان کا سامنا ہو جائے تو ان کے فنگر پرنٹ لے کرانہیں چھوڑدیا جاتا ہے۔ بعد ازاں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ 
حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ میں جانے والے وہ افراد جن کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کر دیے جاتے ہیں انہیں مملکت میں ورک ویزے کے لیے ہمیشہ کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے، جبکہ دس برس سے حج وعمرہ ویزے پربھی نہیں آسکتے۔ 

اقامہ سرکاری دستاویز ہے جس میں نام کا اندراج پاسپورٹ کے مطابق کیا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

ایک اورشخص نے اقامہ میں نام کی درستگی کے بارے میں دریافت کیا کہ ’کارکن کا نام اقامہ میں غلط تحریر ہوگیا ہے، درست کس طرح کیا جائے؟‘ 
اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ سرکاری دستاویز ہے جس میں نام کا اندراج پاسپورٹ کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اقامہ کارڈ میں اگر نام غلط طور پر تحریر ہوگیا ہو تو اس صورت میں کارکن کے کفیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ جوازات کے کسی بھی دفتر سے رجوع کرے اور کارکن کے اقامے میں نام کی درستگی کے لیے مقررہ فارم بھر کراہلکار کے پاس جمع کرائے۔ 
مقررہ فارم میں نام درست طورپرتحریر کیا جائے تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ فارم کے ساتھ کارکن کے پاسپورٹ کی فوٹو کاپی اور اصل بھی ہمراہ ہو تاکہ جوازات کے اہلکار کو دکھایا جا سکے۔ 
بعض اوقات عربی الفاظ میں نام کا ترجمہ کرتے ہوئے غلط تحریر ہوجاتا ہے کیونکہ بعض الفاظ جو اردو میں رائج ہیں وہ عربی میں نہیں۔
مثال کے طورپر’ٹ‘ ، چ ، ژ ، گا وغیرہ اس لیے ایسے افراد جن نام ان الفاظ سے ہوں مثال کے طورپر’گل خان‘ اس صورت میں عربی میں اسے یا تو ’قل خان‘ لکھا جائے گا یا ’کل خان‘۔
اس لیے اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ الفاظ کی عدم موجودگی کی وجہ سے اگر نام میں کسی قسم کی تبدیلی ہوگئی ہے تو وہ درست کرنا مشکل ہوتا ہے، البتہ انگلش کا نام اگرغلط تحریر ہوا ہے تو اسے درست کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 

شیئر: