Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے پر سائنسدانوں کو تشویش

ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اب بھی کورونا وائرس کے خلاف بہترین دفاع ہے۔ (فوٹو: اے پی)
امریکہ اور انڈیا سمیت چند دیگر ممالک میں کورونا وائرس کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے جس نے سائنسدانوں کو پریشان کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکہ سمیت انڈیا کی مختلف ریاستوں میں اومی کرون کی نئی قسم بی اے 2.75 رپورٹ ہوئی ہے اور یہ وائرس تیزی سے پھیلتا دکھائی دے رہا ہے۔
امریکی ریاست منیسوٹا میں مایو کلینک کے کلینیکل وائرولوجی کے ڈائریکٹر میتھیو بیننکر کا کہنا ہے کہ فی الحال کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا میں بالخصوص اس وائرس کے پھیلنے کی شرح سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے کہ آیا اس کے پھیلنے کی شرح کورونا کی بی اے 5 ویریئنٹ سے زیادہ ہے یا نہیں۔
دہلی میں کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگرٹیو بائیولوجی کی سائنسدان لیپی ٹھکرال نے بتایا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ملک کی دور دراز کی ریاستوں میں رپورٹ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وائرس آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دس ممالک میں سامنے آیا ہے۔

انڈیا کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

حالیہ دنوں میں کورونا کی اسی قسم کے تین کیسز امریکہ میں رپورٹ ہوئے تھے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اور اس کی بوسٹر خوراکیں اب بھی کورونا وائرس کے خلاف بہترین دفاع کا ذریعہ ہیں۔
موسم خزاں میں امریکی حکومت کورونا وائرس کے خلاف تیار کی گئی ویکسین میں مزید بہتری لائے گی تاکہ آنے والی سردیوں سے قبل شہریوں کی قوت مدافعت بڑھائی جا سکے۔
مایو کلینک کے کلینیکل وائرولوجی کے ڈائریکٹر میتھیو بیننکر کے مطابق ’کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن اور بوسٹر خوراکوں کے باجود لوگ وائرس کا شکار ہوئے تاہم ہم نے دیکھا کہ اس سے ہسپتالوں میں داخلے اور اموات میں کمی واقع ہوئی تھی۔‘

شیئر: