Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غریبوں کے لیے دو ہزار روپے کی حکومتی امداد پر بھی کٹوتیاں

حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ’80 لاکھ گھرانوں میں سے 49 لاکھ گھرانوں کو 9 ارب روپے سے زائد کی رقم دی جا چکی ہے‘ (فائل فوٹو: بی آئی پی ایس)
صغریٰ بی بی کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ سے ہے۔ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کفالت پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں اور ہر چھ ماہ بعد 14 ہزار روپے بینک سے نکلواتی ہیں۔
اس کے لیے وہ اکثر اپنے بیٹے کے ساتھ شہر کا رخ کرتی ہیں کیونکہ وہاں بینک کے اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے پر کٹوتی نہیں ہوتی اور انھیں سرکار کی بھجوائی ہوئی پوری رقم ملتی ہے۔  
اس بار صغریٰ بی بی کو معلوم ہوا کہ حکومت نے انہیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے دو ہزار روپے بھیجے ہیں تو وہ بھاگی بھاگی اپنے گاؤں کی دکان پر پہنچیں جہاں سے وہ یہ رقم وصول کرسکتی تھیں لیکن دکان دار نے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ ساتھ 300 روپے کٹوتی بھی کرلی۔
صغریٰ بی بی اکیلی نہیں ہیں جن کے پیسے کاٹے گئے ہیں بلکہ ملک کے ہر دوسرے حصے سے یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ریٹیلرز یا بینکوں کی جانب سے شہروں اور دیہی آبادیوں میں قائم کیے گئے پوائنٹ آف سیلز پر حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد میں کٹوتیاں کی جا رہی ہیں۔  
اس حوالے سے شکایات بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ہیڈ آفس بھی پہنچ چکی ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔  
اردو نیوز سے گفتگو میں صغریٰ بی بی نے کہا کہ ’مہنگائی پہلے ہی ہم غریبوں پر بہت زیادہ بوجھ ڈال رہی ہے۔ بے نظیر یا احساس پروگرام کے تحت جتنے پیسے ملتے ہیں اور جتنی محنت مزدوری ہم خود کرتے ہیں اس سے تو گھر کا راشن پانی بھی پورا نہیں ہوتا۔ جب سے پیٹرول کی قیمتیں اوپر گئی ہیں سبزی والے نے بھی قیمتیں دو گنا کردی ہیں۔‘  
’سوچا تھا کہ چلو دو ہزار روپے مزید مل گئے تو چلو کم سے کم سبزی کا خرچ نکل آئے گا لیکن دکان دار نے اس میں سے بھی 300 روپے کاٹ لیے۔ جب کہا کہ بینک سے تو پوری رقم نکلتی ہے تو اس نے کہا کہ اس کے لیے آپ لوگوں کو شہر جانا پڑتا ہے۔ یہاں سے لو گے تو کچھ نہ کچھ دینا پڑے گا۔‘  
اردو نیوز نے ٹوئٹر پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ اس طرح کی شکایات شیئر کیں تو اس کے جواب میں درجنوں دیگر صارفین نے بھی اسی نوعیت کے واقعات کی نشان دہی کی۔  

وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں مستحق افراد کے لیے دو دو ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

اس حوالے سے جب بی آئی ایس پی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واضح کیا کہ ’کفالت پروگرام اور سستا پیٹرول اور سستا ڈیزل پروگرام کے تحت مستحقین کو دی جانے والی رقم سے بینک یا ریٹیلرز کسی قسم کی کٹوتی کرنے کے مجاز نہیں ہیں اور اگر کسی کے خلاف شکایت موصول ہوتی ہے تو تحقیقات کے بعد ایسے ریٹیلرز کے خلاف تاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں ترجمان عامر رضا نے بتایا کہ ’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت حبیب بینک اور بینک الفلاح کے ذریعے مستحقین میں رقوم تقسیم کی جاتی ہیں۔‘
’ہر چھ ماہ بعد 14 ہزار روپے کی رقم ان کے اکاؤنٹ میں پہنچ جاتی ہے اور وہ متعلقہ بینک سے رقوم نکال لیتے ہیں۔ اسی طرح بینکوں نے دور دراز کے مستحقین کو ان کے گھروں کے قریب رقوم کی فراہم کے لیے پوائنٹ آف سیلز بنا رکھے ہیں۔‘  
ترجمان نے مزید بتایا کہ ’بینکوں کے ساتھ معاہدے کے تحت تمام بینک مستحقین کو پوری رقم فراہم کرنے کے پابند ہیں اور بینکوں کے حوالے سے ابھی تک کوئی ایسی شکایت بھی موصول نہیں ہوئی کہ انہوں نے کوئی کٹوتی کی ہو تاہم بینکوں نے جو پوائنٹ آف سیلز بنائے جن کو ریٹیلرز بھی کہا جا سکتا ہے ان کے حوالے سے شکایات موجود ہیں۔‘ 

ترجمان بی آئی پی ایس کے مطابق ’مستحقین کی رقم سے بینک یا ریٹیلرز کسی قسم کی کٹوتی کرنے کے مجاز نہیں ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے کہا کہ ’جب بھی ایسی شکایات سامنے آتی ہیں تو ایسی صورت میں ان کے ازالے کا ایک طریقہ کار موجود ہے۔ ایک کمیٹی ہے جس میں بی آئی ایس پی تحصیل آفس کا نمائندہ، کمپلائنس مانیٹرنگ کمیٹی کا نمائندہ اور ضلعی انتظامیہ کا ایک نمائندہ شامل ہوتا ہے جو تحقیقات کرتا ہے۔‘
’اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کسی ریٹیلر نے مستحقین کو پوری رقم نہیں دی اور کٹوتی کی ہے تو اس پر تاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے اور کیس ایف آئی اے کو بھیجے جاتے ہیں۔‘  
حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے ان افراد کو بچانے اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے پروگرام کے ساتھ پہلے سے رجسٹرڈ 80 لاکھ گھرانوں جبکہ 40 ہزار سے کم آمدن والے گھرانوں کو دو ہزار روپے ماہانہ سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔  

 بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ہیڈ آفس میں مستحقین کی شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

اس فیصلے کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ گھرانوں کو دو ہزار روپر دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ 40 ہزار سے کم آمدن والے گھرانوں جو 786 نمبر پر ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹرڈ ہوئے ہیں اور حکومتی سروے کے مطابق وہ مستحق قرار پائے ہیں تو ان کو رقوم کی منتقلی بھی شروع کی جا رہی ہے۔  
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 5 جولائی تک پہلے سے رجسٹرڈ 80 لاکھ گھرانوں میں سے 49 لاکھ گھرانوں کو 9 ارب روپے سے زائد کی رقم دی جا چکی ہے۔  
پنجاب میں 19 لاکھ 53 ہزار گھرانے، سندھ میں 15 لاکھ 25 ہزار، خیبر پختونخوا میں سات لاکھ 90 ہزار، بلوچستان میں ایک لاکھ 63 ہزار، کشمیر میں 36 ہزار اور گلگت بلتستان میں 32 ہزار جبکہ اسلام آباد میں ایک ہزار گھرانے یہ رقم وصول کرچکے ہیں۔  

شیئر: