Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب، امریکہ مزید محفوظ، مستحکم اور خوشحال خطے کے خواہاں: مشترکہ اعلامیہ

سعودی عرب کے دورے پر آئے امریکی صدر جو بائیڈن کی سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ایک مستحکم اور خوشحال مشرق وسطٰی کے خواہاں ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے سنیچر کو شائع کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’کئی دہائیوں سے امریکہ اور سعودی عرب کی شراکت داری خطے کی سلامتی کے لیے مرکزی کردار ادا کرتی رہی ہے۔ دونوں ممالک ایک مزید محفوظ، مستحکم اور خوشحال خطہ چاہتے ہیں جو دنیا کے ساتھ منسلک ہے۔‘
تحریری بیان میں ایسے متعدد شعبوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں اتحادی ممالک آپس میں تعاون کر رہے ہیں۔ ان میں توانائی اور سکیورٹی سے لے کر خلائی دنیا کے راز کھولنے تک کے معاملات شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق ’امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پھر زور دے کر کہا ہے کہ ’امریکہ سعودی عرب کے دفاع اور علاقائی تحفظ کے حوالے سے پوری طرح پرعزم ہے اور مملکت کی جانب سے اپنے عوام اور خطے کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو مزید موثر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی فوج طیران جزیرے کی ترقی کے لیے راہ ہموار کرے گی۔
اسی طرح جمعے کو مملکت کی جانب سے پروازوں کے لیے فضائی حدود کھولے جانے کا بھی امریکہ کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن جمعے کو جدہ پہنچے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

اعلامیے میں سعودی عرب کے ویژن 2030 کے پروگرام کو بھی بہت سراہا گیا ہے۔
’اقتصادی اور سماجی اصلاحات کو نئی جہت دینے، معاشی میدان میں خواتین کی شرکت میں اضافے اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کی کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک نے فلسطین، شام، لبنان اور افغانستان سمیت مختلف عرب اور اسلامی ممالک کو درپیش مسائل کے حل پر بھی بات چیت کی۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر جو بائیڈن کو مملکت کے دورے کی دعوت دی تھی۔ 
سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن دو روزہ سرکاری دورے پر جمعے کی شام جدہ پہنچے تھے۔ جہاں رائل ٹرمینل پران کا استقبال گورنر مکہ ریجن شہزادہ خالد الفیصل نے کیا۔
بعد ازاں امریکی صدر کو جدہ کے قصرالسلام میں لے جایا گیا جہاں ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ان کا استقبال کیا۔
جمعے کو ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

سٹریٹیجک پارٹنرشپ

سعودی عرب اور امریکہ کی قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان قائم تاریخی تعلقات اور شراکت داری کا جائزہ بھی لیا جن کا آغاز آٹھ دہائیاں قبل شاہ عبدالعزیز السعود اور صدر فرینکل ڈی روز ویلٹ کی ملاقات سے ہوا تھا۔

جمعے کو امریکی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔ (فوٹو: سبق)

ملاقات میں دونوں ممالک کی قیادت نے اپنے اپنے عوام اور ملکوں کے مفاد میں سٹریٹیجک شراکت داری کو جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔
اسی طرح دونوں ممالک نے بین الاقوامی تنازعات کو پرامن طریقے سے اور سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
اسی طرح ضرورت مند ممالک کی مالی مدد کر کے انسانی المیوں سے بچانے کو بھی بہت اہم قرار دیا گیا۔
امریکہ اور سعودی عرب نے خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اصولوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ان حکومتوں کی حمایت کرنے پر زور دیا جن کو دہشت گردوں یا بیرونی طاقتوں کے حمایت یافتہ پراکسی گروپس کے خطرات کا سامنا ہے۔

توانائی، دفاع اور ماحولیات کے حوالے سے تعاون

دونوں ممالک کی جانب سے اقتصادی اور سرمایہ کاری کے حوالے سے باہمی تعاون پر زور دیا، خصوصاً یوکرین کے موجودہ بحران اور اس کے نتائج کے تناظر میں، جبکہ توانائی کی مستحکم عالمی مارکیٹ کے لیے بھی عزم کا اعادہ کیا۔
امریکہ نے پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے تیل کی عالمی منڈیوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے سعودی عرب کے کردار کو سراہا۔
امریکہ نے سعودی گرین انیشی ایٹیو اور مڈل ایسٹ گرین اینیشی ایٹیو کو سراہا اور توانائی اور آب و ہوا کے بڑے فورمز اور عالمی میتھین کے پروگرام میں نیٹ زیرو پروڈیوسرز فورم کے بانی کی حیثیت سے شامل ہونے پر سعودی عرب کا خیرمقدم کیا، جبکہ مملکت کے اس اعلان کو سراہا کہ 2030 تک 50 فیصد بجلی قابل تجدید متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔

شراکت داری برائے انفراسٹرکچر و سرمایہ کاری

 دونوں ممالک نے اس امر پر زور دیا کہ توانائی کی منتقلی اور دونوں ملکوں کی قومی سلامتی کے لیے مستحکم اور متنوع سپلائی چین کی ضرورت ہے۔
اور عالمی انفراسٹرکچر اور سرمایہ کاری کے حوالے سے 26 جون 2022 کو جی سیون اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کا خیرمقدم کیا۔
اقدام کا مقصد اس تاریخی شراکت داری کے ذریعے امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے ایسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنا ہے جن سے کم اور درمیانے درجے کی آمدنی والے ممالک کی مدد ہو گی۔

ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ کئی دیگر عالمی معاملات پر بھی بات چیت ہوئی (فوٹو: الشرق وسط)

سلامتی اور دفاع

امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کی سلامتی اور دفاع کے عزم کا اظہار کیا اور مملکت کے تحفظ، علاقائی سلامتی اور بیرونی خطرات سے بچاؤ کے لیے امریکہ کی جانب سے مدد کے سلسلے کو جاری رکھنے کی بھی تصدیق کی۔

فائیو جی، سکس جی

دونوں ممالک نے باہمی تعاون کی اس نئی یادداشت کا بھی خیرمقدم کیا جو اوپن ریڈیو اور فائیو جی کے ذریعے امریکہ اور سعودی عرب کی کمپنیوں کو مربوط کرے گی جبکہ اس سے ٹیکنالوجی کے میدان میں مزید ترقی بھی ہو گی اور کلاؤڈ انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ سکس جی کے میدان میں آگے بڑھنے کا بھی موقع فراہم کرے گی۔

سائبر سکیورٹی

دونوں جانب سے سائبر کے لیے بھی باہمی تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا اس امر پر بھی زور دیا گیا اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے ہونے والی مفاہمتی یادداشت کا بھی خیرمقدم کیا جبکہ بروقت معلومات کے تبادلے، تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے اور سائبر سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یمن

فریقین نے یمن میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے لیے اپنی مضبوط حمایت کے عزم کا اعادہ کیا اور جنگ بندی میں توسیع کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا جبکہ اس کو دیرپا امن معاہدے میں تبدیل کرنے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اعلامیے میں یوکرین جنگ کے بعد بننے والی صورت حال کا بھی ذکر کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

صدر بائیڈن نے جنگ بندی اور معاہدے کی تجدید کے حوالے سے حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور نائب وزیراعظم شہزاہ محمد بن سلمان آل سعود کے کردار کو بھی سراہا۔
 دونوں نے یمن میں جنگ کے خاتمے کے ہدف پر زور دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل بھی کی کہ وہ ایک متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے حوثی باغیوں کو ان تین حوالوں کی مدد سے امن مذاکرات میں واپس لائے جن کا ذکر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد میں بھی موجود ہے۔
’یمن کے تنازع کا دیرپا حل صرف سیاسی معاہدے سے ہی ممکن ہے جو سنگین انسانی بحران کو ختم کر سکتا ہے۔‘
فریقین نے یمن کی صدارتی قیادت کی کونسل کے لیے بھی اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور جنگ بندی کے لیے اقدامات پر کونسل کا شکریہ ادا کیا۔
’ان اقدامات سے یمنی عوام کی زندگیوں میں بہتری آئی ہے جن میں ایندھن کی سہولت کی فراہمی اور صنعا سے دوبارہ پروازوں کا سلسلہ شروع بھی شامل ہے۔‘
انہوں نے یمن کے اندر ضروری سامان کی آمدورفت اور امداد کی ترسیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور حوثیوں کی جانب سے یمن کا تیسرا سب سے بڑا شہر جو کہ 2015 سے محاصرے میں ہے، کے لیے مرکزی سڑکیں کھولنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

عراق

امریکی صدر نے جمہوریہ عراق کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے میں مملکت کے اہم کردار کو بھی سراہا اور اس معاہدے کا بھی خیرمقدم کیا جو عراق کو سعودی عرب اور خلیجی تعاون کونسل کے گرڈ سسٹم سے منسلک کرے گا۔ 

گورنر مکہ ریجن شہزادہ خالد الفیصل اور امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر شہرادی ریما بن بندر نے امریکی صدر کا استقبال کیا (فوٹو: ایس پی اے)

 فلسطین

اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا گیا اور زور دے کر کہا گیا کہ اس کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ضوابط اور عرب دنیا میں امن کے لیے اقدامات کی روشنی میں حل کیا جائے۔

  شام

فریقین نے شام کے استحکام اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور فارمولے کے مطابق تنازع کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 (2015) میں بیان کیا گیا ہے۔ اس میں تشدد روکنے، قائم جنگ بندی کو برقرار رکھنے اور تمام ضرورت مند شامیوں تک انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کی اجازت دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

لبنان

امریکہ اور سعودی عرب نے لبنان کی خودمختاری، سلامتی اور استحکام کے علاوہ وہاں لبنان کی مسلح فوج کی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا جو کہ متشدد انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کے مقابلے میں ملک کی سرحدوں کا دفاع کر رہی ہے۔

یوکرین

دونوں ممالک نے یوکرین کے عوام کو امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا کو اناج اور گندم کی بلاروک ٹوک برآمد کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا، کیونکہ اس سے مشرق وسطٰی اور افریقی ممالک شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں افغانستان کے عوام کی مدد جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سوڈان، لیبیا، افغانستان

امریکی اور سعودی قیادت کی ملاقات میں ان ممالک کے مسائل کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ سوڈان کے حوالے سیاسی مکالمے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اسی طرح لیبیا کے عوام کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ افغانستان کے عوام کی مدد جاری رکھنے پر بھی اتفاق کا اظہار کیا گیا۔

دہشت گردی کا مقابلہ

دہشت گردی اور پرتشدد انتہاپسندی کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور القاعدہ، آئی ایس آئی ایس کا راستہ روکنے، پرتشدد اور انتہاپسندانہ پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ختم کرنے کے لیے مسلسل کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

شیئر: