Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلایا جارہا ہے، آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا: سعد رفیق

مریم نواز شریف نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کو کھلے دل سے نتائج تسلیم کرنا چاہییں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
مسم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ سعد سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب کے ضمنی الیکشن کے نتائج سے ثابت ہوا کہ انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن، اسٹبلشمنٹ اور پنجاب حکومت مکمل غیر جابندار رہے اور یہ مقابلہ سیاسی قوتوں کے درمیان ہوا۔
لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقابلہ بڑھتی ہوئی تیل کی قیمتوں اور مہنگائی کے ساتھ تھا۔ ہمارے سامنے تیل کی قیمتوں کو نہ بڑھا کر ملک کو دیوالیہ پن کے خطرے سے دوچار کرکے بھاگنے کا راستہ تھا۔ لیکن ہم نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر ملک بچانے کا فیصلہ کیا اور اس پر ہمیں کوئی پچھتاوا نہیں۔‘
’ہماری سیاسی زندگیوں میں بہت سے نشیب و فراز آئے اور ہم مقابلہ جاری رکھیں گے اور واپس آئیں گے۔‘
سعد رفیق نے کہا کہ  شام کو عمران خان نے دھاندلی کا رونا شروع کر دیا تھا اور عدالتیں کھولنے کی بات کر رہے تھے۔ ’اب عمران خان کیا کہیں گے؟‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کا اجلاس کل یا پرسوں بلایا جارہا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
سعد رفیق نے کہا ہم نے چار نشستیں حاصل کی ہے۔ ’راولپنڈی کی نشست کا نتیجہ روکا گیا ہے جس کو فوری جاری کیا جانا چاہیے۔‘   
قبل ازیں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا تھا کہ ’مسلم لیگ ن کو کھلے دل سے نتائج تسلیم کرنا چاہییں۔‘
مریم نواز نے اتوار ضمنی انتخاب کے غیرحتمی نتائج میں تحریک انصاف کی برتری کے خبروں کے بعد اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’عوام کے فیصلے کے سامنے سر جھکانا چاہیے.‘
’سیاست میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ دل بڑا کرنا چاہیے۔‘
 انہوں نے مزید لکھا کہ ’جہاں جہاں کمزوریاں ہیں، ان کی نشاندہی کر کے انہیں دور کرنے کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ ان شاء اللّہ خیر ہو گی۔‘
واضح رہے کہ عیر حتمی اور غیر سرکاری بتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو 20 میں سے 16حلقوں میں برتری حاصل ہے۔
خیال رہے کہ یہ انتخاب ان 20 حلقوں میں ہوا ہے جن کے منتخب اراکین نے وزیراعلٰی پنجاب کے انتخاب میں تحریک انصاف کی پارٹی پالیسی سے ہٹ کر حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے ان تمام اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔
مسلم لیگ ن نے تقریباً تمام ٹکٹ ان منحرف اراکین کو دیے جنہوں نے وزیراعلٰی کے انتخاب میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ تاہم تحریک انصاف اپنے امیدواروں کو ہی سامنے لائی۔
 

شیئر: