Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اس ملک میں زیادہ بچے پیدا کریں جہاں مسلمان اقلیت ہوں‘

وزیر صحت نے ایک سیمینار سے خطاب میں بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ’کسی ایسے ملک میں جا کر زیادہ بچے پیدا کریں جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں۔ ایسا ہونا سمجھ میں آتا ہے یہاں تو ہم ویسے ہی بہت ہیں۔‘
پیر کے روز اسلام آباد میں عالمی یوم آبادی کے حوالہ سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2030  تک پاکستان کی آبادی 285 ملین تک جا سکتی ہے، فیملی پلاننگ، پولیو یا کووڈ کوئی بھی مسئلہ ہو سب میں دین کی طرف سے آگاہی ملتی ہے۔
سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ خاندانی منصوبہ بندی کو اس زاویے سے نہ دیکھا جائے کہ اس کا مطلب بچے پیدا نہ کرنا ہے، ایسا ہر گز نہیں ہے، خاندانی منصوبہ بندی کا مطلب ماں اور بچے کی صحت، بچے کی تعلیم و تربیت، ملک کی آبادی پر کنٹرول ہے۔
وزیر صحت کے مطابق جب ماں اپنے بچے کو دو سال تک دودھ پلاتی ہے تو بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو جاتا ہے اور ماں کا دودھ بچے کے لیے بہترین اور مکمل غذا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے کو معذوری سے بچانے کے لیے ورکر (پولیو ورکر) جاتا ہے اسے قتل کر دیا جاتا ہے، جب کورونا وبا آئی تو بہت سے لوگ ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے تھے۔
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ہمارے یہاں چیزوں کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے، قانون پر عملدرآمد کے لئے ذہن سازی کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے خیال ظاہر کیا کہ جس کے سات بچے ہیں تو ان معاشی حالات میں سب نظر انداز ہوں گے، بچوں کو بہترین زندگی کی سہو لیات فراہم کرنا مشکل ہو گا اور جن کے بچے دو ہوں گے اور بچوں کی پیدائش میں وقفہ ہو گا، ان بچوں کی تربیت اچھے طریقہ سے کی جا سکتی ہے۔
عبدالقادر پٹیل کے بیان پر تبصرہ کرنے والے متعدد صارفین نے ان کی گفتگو کے انداز پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو کچھ نے ان کے موقف کو منفرد قرار دیا۔

متعدد ٹویپس نے موقف اپنایا کہ ایک اہم موضوع پر آگاہی کی غرض سے ہونے والی تقریب میں ایسا انداز گفتگو غیرنسجیدگی کی علامت ہے۔

شیئر: