Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز 25 جولائی تک محدود اختیارات کے ساتھ وزیراعلیٰ رہیں گے: سپریم کورٹ

ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی نے ق لیگ کے 10 ووٹ مسترد کیے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب کے وزیراعلٰی حمزہ شہباز کو 25 جولائی تک مکمل اختیارات کے استعمال سے روکتے ہوئے ان کی عبوری حیثیت بحال کرنے کا مختصر فیصلہ سنایا ہے۔
سنیچر کو عدالت عظمیٰ نے سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے 25 جولائی کو فریقین سے تحریری جواب بھی طلب کیا۔
پنجاب کے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی جمعے کو وزیراعلٰی کے انتخاب کے بعد دی گئی رولنگ کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے رسمی اختیارات استعمال کرنے کی اجازت ہوگی اور عدالت اُن کے امور کی نگرانی کرے گی۔
عدالت میں ڈپٹی سپیکر کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ رولنگ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے متعلقہ پیراگراف اور گزشتہ کئی فیصلوں میں مختلف تشریحات سامنے آئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ شمار نہ کیے جائیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پر عمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ ہے، اس میں ابہام کہاں ہے؟
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ وہ عدالت کی تمام نکات پر معاونت کریں گے تیاری کے لیے مہلت دی جائے۔
قبل ازیں تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بینچ کے سامنے دلائل پیش دیے جس کے بعد عدالت نے رولنگ کے خلاف درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کیے۔
ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف سپیکر پرویز الٰہی اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے الگ الگ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
درخواستوں میں موقف اپنایا گیا کہ ڈپٹی سپیکر نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی جبکہ آرٹیکل 17,55,130 کے تحت اکثریتی رائے کے خلاف فیصلہ دیا۔

دوست مزاری کی صدارت میں وزیر اعلٰی کا انتخاب ہوا۔ فوٹو: اے پی پی

درخواستوں کے مطابق ڈپٹی سپیکر نے لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، اعلٰی عدلیہ نے صاف اور شفاف الیکشن کروانے کا حکم دیا تھا۔
’21 جولائی کا چوہدری شجاعت کا اصل خط ڈپٹی سپیکر کے پاس موجود تھا لیکن کسی اور کے پاس نہیں تھا۔ پارٹی لیڈر کا اصل خط بغیر کسی تصدیق کے ڈپٹی سپیکر نے قبول کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔‘
وزیر اعلٰی پنجاب کا انتخاب اور ڈپٹی سپیکر کی رولنگ
خیال رہے کہ جمعے کو پنجاب اسمبلی میں وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں چوہدری پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کیے جبکہ حمزہ شہباز کو 179 ووٹ ملے تھے۔
تاہم ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت کے خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ووٹ مسترد کر دیے جس کے بعد پرویز الٰہی کے ووٹوں کی تعداد 176 جبکہ حمزہ شہباز کے ووٹوں کی تعداد 179 ہو گئی۔ 
مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کے ووٹ مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو تین ووٹوں کی برتری سے کامیاب قرار دے دیا گیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا۔

شیئر: