Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرح پیدائش میں کمی، ’2025 تک چین کی آبادی سکڑ جائے گی‘

2021 میں ہونے والی پیدائشوں کی شرح گذشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں کم ہے (فوٹو: روئٹرز)
چین کے سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ ملک کی آبادی بڑھنے کی رفتار میں کمی دیکھی گئی ہے اور 2025 سے قبل آبادی سکڑنے کا عمل شروع ہونے کا امکان ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز اور شعبہ صحت کے سینیئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مختلف صوبوں میں پیدائش کی شرح میں کمی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کو جاری کیے جانے والے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں ہونے والی پیدائشوں کی شرح گذشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں کم ہے۔
صوبہ ہُنان میں پیدائش کی سالانہ شرح پانچ لاکھ سے کم ہو گئی جو کہ 60 سال میں پہلی بار ہوا ہے۔
گلوبل ٹائمز کی رپورٹ میں صوبہ گوانڈونگ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ چین کا واحد صوبہ ہے جہاں نئی پیدائشوں کی شرح دس لاکھ سے زائد رہی۔
چین اس وقت آبادی میں کمی پانے کی کوشش کر رہا ہے اور کئی چینی نوجوان لڑکے لڑکیاں کئی دوسرے فیکٹرز کے علاوہ مہنگائی اور کام کے مواقع پر دباؤ کی وجہ سے بھی بچوں کی پیدائش سے اجتناب برت رہے ہیں۔
رپورٹ میں نیشنل ہیلتھ کمیشن کے شعبہ آبادی کے سربراہ یانگ ویزونگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2021 میں پیدائشوں کی شرح کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ 2025 تک آبادی کے واضح طور پر سکڑنے کا امکان ہے۔

شیئر: