Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی سے معاشی نمو متاثر ہونے کا خدشہ

چین میں ماہرین کو خدشہ ہے کہ بڑھتی عمر کی ورک فورس سے معاشی نمو متاثر ہوگی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
چین میں گزشتہ برس کم ترین شرح پیدائش کے اعداد وشمار سامنے آنے پر ماہرین نے متوقع سے زیادہ بڑھتی عمر کے افراد کی تعداد کے باعث معاشی بڑھوتری متاثر ہونے کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو چین نے گزشتہ برس کے شرح پیدائش کے اعداد وشمار جاری کیے۔
چین کو نوجوان آبادی میں کمی کے بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے بڑھتی عمر کے کارکنوں سے ملکی معیشت سست روی کا شکار ہو رہی ہے۔
چین میں کئی دہائیوں کے بعد شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کے نیشنل بیورو آف سٹیٹسٹکس کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں ہزار افراد میں شرح پیدائش گزشتہ برس کم ہو کر ساڑھے سات رہ گئی۔
سنہ 2020 میں یہ شرح ہزار افراد میں ساڑھے آٹھ تھی۔
بیورو کے مطابق یہ سنہ 1949 میں کمیونسٹ چین کی بنیاد رکھے جانے کے بعد سب سے کم شرح پیدائش ہے۔
چین سنہ 1978 کے بعد ملکی معیشت کے سالانہ اعداد وشمار کا تخمینہ جاری کرتا ہے جس کے مطابق بھی یہ کم ترین شرح ہے۔
چین میں حکومت نے دنیا کے سخت ترین فیملی پلاننگ ضوابط کو سنہ 2016 میں نرم کر دیا تھا۔
حکام نے ایک بچہ پیدا کرنے کی قومی پالیسی کو نرم کرتے ہوئے جوڑوں کو دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی اس کے باوجود شرح پیدائش کو بڑھانے میں کامیابی نہیں مل سکی۔

چین میں کئی دہائیوں کے بعد شرح پیدائش میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

گزشتہ برس چین کی حکومت نے پالیسی کو مزید نرم کرتے ہوئے ایک خاندان کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔ سنہ 2021 میں چین میں دس کروڑ 62 لاکھ بچے پیدا ہوئے جس سے ملکی آبادی ایک ارب 41 کروڑ تک پہنچ گئی۔
پن پوسٹ اسیسمنٹ مینیجمنٹ کے ژوی ژینگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آبادی کے بحران سے ہر ایک آگاہ ہے لیکن جس رفتار سے بڑی عمر کے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے وہ توقع سے زیادہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے اشارہ ملتا ہے کہ چین کی متوقع معاشی نمو میں کمی ہوگی۔‘

شیئر: