Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حمزہ شہباز کابینہ: وہ اراکین جو صرف دو دن وزیر رہے

پاکستان کی سپریم کورٹ نے ایک فیصلے ذریعے صوبہ پنجاب میں حمزہ شہباز حکومت کو ختم کر کے پرویز الہی کو نیا منتخب وزیر اعلی قرار دیا ہے۔
عدالت کے تحریری حکم کے مطابق 22 جولائی کو حمزہ شہباز کے حکومت بنانے کے بعد ان کی مقرر کردہ کابینہ کے وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی کو بھی فوری طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ’حمزہ شہباز کی بطور وزیر اعلی اپنے وزرا، مشیر اور معاونین کی تقرریاں غیر قانونی ہیں اور ان کو فی الفور ختم کیا جاتا ہے۔ وہ فوری طور پر اپنے دفاتر چھوڑ دیں۔‘
اس حکم کے ساتھ ہی نہ صرف حمزہ شہباز کی حکومت ختم ہوئی بلکہ ان کی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔
حمزہ شہباز نے اپنی 51 رکنی کابینہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد بنائی تھی جس میں انہیں ایک عبوری وزیر اعلی کے طور پر اس وقت تک کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی جب تک پرویز الہی کی درخواست پر عدالت فیصلہ صادر نہیں کر دیتی۔
حمزہ شہباز کی اس نئی نویلی کابینہ میں درجن بھر ایسے وزرا اور مشیر بھی تھے جو زندگی میں پہلی بار کسی عوامی عہدے تک پہنچے لیکن ان عہدوں کی مدت 48 گھنٹے تک رہی۔
حمزہ شہباز کی کابینہ میں ثانیہ عاشق، عظمٰی بخاری، علی حیدر گیلانی، مخدوم عثمان محمود، سبطین بخاری، قاسم لنگاہ، سیدہ میمنات محسن، فدا حسین وٹو، جہانگیر خانزادہ اورسیف الملوک کھوکھر سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد وزرا اور مشیر ایسے تھے جو صرف دو دن کے لیے وزیر رہے۔
پنجاب کے محکمہ ایس اینڈ جی کے مطابق کثیر تعداد میں وزرا کو ابھی تک نہ تو دفاتر دیے گئے نہ ہی سرکاری گاڑیاں۔ ابھی تک تو صرف ان کے ناموں کے نوٹیفکیشن ہوئے تھے۔
تاہم سپریم کا حکم جاری ہوتے ہی وہ نوٹیفکیشن بھی منسوخ کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب چوہدری پرویز الہی کو وزیر اعلی کا پروٹوکول مہیا کر دیا گیا ہے اور وہ رات دو بجے اسلام آباد میں ایوان صدر میں حلف اٹھانے کے بعد اپنی کابینہ کا اعلان کریں گے۔

شیئر: