Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی وہی درخواست دیکھ سکتی ہے جو مالی امور سے متعلق ہو‘

ڈی جی نیب لاہور کو ہراسیت کے الزامات کے بعد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے طلب کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے آبزرویشن دی ہے کہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) پبلک ڈومین میں وہی درخواست دیکھ سکتی ہے جو مالی امور سے متعلق ہو۔  
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی طیبہ گل کے ہراساں کیے جانے کے الزامات پر پبلک اکاونٹس کمیٹی میں طلبی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پی اے سی فنڈنگ اور فنانس سے متعلق بلائے تو کوئی ایشو نہیں، سوال صرف اتنا ہے کہ اس معاملے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دائرہ اختیار ہے؟ یہ کورٹ اس درخواست کو سنتے ہوئے کیا کسی کو سزائے موت دے سکتی ہے؟ 
ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے دلائل میں کہا کہ مفاد عامہ میں کوئی درخواست آئے تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی دیکھ سکتی ہے۔ جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پبلک ڈومین میں وہی درخواست دیکھ سکتی ہےجو فنانس سے متعلق ہو۔ ’ہر ادارے کی اپنی عزت ہے پارلیمنٹ ہو یا عدلیہ۔‘
ڈی جی نیب کے وکیل نے کہا کہ اُن کے مؤکل کو پی اے سی کے سامنے پیش ہونے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ ’عدالت گزشتہ اجلاس کے میٹنگ منٹس پیش کرنے کی اجازت دے، عدالت دیکھے کہ انہوں نے کس طرح سے جواب دیے ہیں۔‘
عدالت کا کہنا تھا کہ ’نیب کو فنڈنگ کے معاملات میں اگر بلایا جاتا ہے تو کوئی حرج نہیں لیکن جہاں دائرہ اختیار کا معاملہ ہو تو عدالت نے دیکھنا ہے۔ اکاؤنٹس کے علاوہ جو کر رہے ہیں کیا یہ ان کا دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں۔‘
عدالت نے فریقین کو آئندہ سماعت پر درخواستیں قابل سماعت ہونے پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے قائم مقام چیئرمین نیب کی درخواست پر بھی سیکرٹری قومی اسمبلی و دیگر کو نوٹس جاری  کر دیے۔
عدالت نے ڈی جی نیب لاہور کو طلبی کے لیے بلانے پر کوئی تادیبی کارروائی نہ کرنے کے حکم میں آئندہ سماعت تک توسیع کر دی۔ 
عدالت نے چیئرمین نیب، ڈی جی نیب کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے اور طیبہ گل کی ہراسیت کے خلاف درخواست سننے کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔

شیئر: