Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیل فائر آر نائن ایکس: وہ میزائل جس نے ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا

ہیل فائر میزائل کو 1980 کی دہائی میں ایک اینٹی ٹینک میزائل کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا (فوٹو: اے پی)
امریکی حکام ایک سال سے یہ کہہ رہے ہیں کہ افغانستان جہاں امریکی فوجیں موجود نہیں ہیں، میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ گذشتہ ہفتے امریکہ نے ایسا کر کے دکھایا جب ایک ڈرون حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ماضی میں دیگر ہائی پروفائل فضائی حملوں میں نادانستہ طور پر بے گناہ شہری مارے جاتے تھے تاہم اس معاملے میں امریکہ نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے ہیل فائر میزائل کی ایک قسم کا استعمال کیا جس نے دیگر ہلاکتوں کے امکانات کو کم کر دیا۔
اگرچہ امریکی حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی کہ ہیل فائر کی کون سی قسم کا استعمال کیا گیا تاہم ماہرین اور انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں سے واقفیت رکھنے والوں کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر انتہائی خفیہ ہیل فائر آر نائن ایکس کا استعمال کیا گیا جسے ’نائف بم‘ اور فلائنگ جنسو‘ کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکن انٹرپرائزر انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر فیلو اور سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار کلون کچن کا کہنا ہے کہ آر نائن ایکس کے مکنہ استعمال سے پتہ چلتا ہے کہ ’امریکہ الظواہری کو اس طرح مارنا چاہتا تھا کہ کم سے کم تباہی ہو۔‘

ہیل فائر میزائل کیا ہے؟

ہیل فائر میزائل کو 1980 کی دہائی میں ایک اینٹی ٹینک میزائل کے طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ ہیل فائر کو گذشتہ دو دہائیوں میں عراق، افغانستان، یمن اور دیگر علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے استعمال کیا ہے۔
درست طریقے سے رہنمائی کرنے والے میزائلوں کو ہیلی کاپٹروں اور بغیر پائلٹ کے ڈرونز پر نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ دنیا بھر میں جنگوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کہ دو ہیل فائر میزائل اس عمارت کی بالکونی پر فائر کیے گئے جہاں کابل مین الظواہری رہ رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

واشنگٹن کے تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے تجزیہ کار ریان بروبسٹ کے بقول ’1000،000 سے زائد ہیل فائر میزائل امریکہ اور دیگر ممالک کو فروخت کیے جا چکے ہیں۔‘
امریکی فوج معمول کے مطابق ہیل فائر میزائلوں کا استعمال انتہائی اہم اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کرتی ہے جن میں گزشتہ سال شام میں القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما اور 2011 میں یمن میں القاعدہ کے پروپیگنڈہ کرنے والے انور العولقی شامل تھے۔

الظواہری کو کیسے مارا گیا؟

امریکہ کے پاس حملے کے لیے متعدد آپشنز تھے جن میں روایتی ہیل فائر، ہوائی جہاز سے گرائے گئے بم، یا زمینی افواج کی طرف سے کہیں زیادہ خطرناک حملے کا استعمال کیا جا سکتا تھا۔ مثال کے طور پر امریکی بحریہ کی سمندری، فضائی، اور زمینی فوجیں (ایس ای اے ایل ایس) ہیلی کاپٹروں پر پاکستان پہنچیں اور ایک چھاپے میں اسامہ بن لادن کو نکال کر لے گئیں۔
اس معاملے میں سی ائی اے نے ڈرون حملے کا انتخاب کیا اور جب امریکی حکومتی عہدیداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دو ہیل فائر میزائل اس عمارت کی بالکونی پر فائر کیے گئے جہاں کابل میں الظواہری رہ رہے تھے۔
عمارت کی آن لائن تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بالکونی کو نقصان پہنچا ہے جہاں امریکہ کے بقول الظواہری مقیم تھے لیکن گھر کے باقی حصے کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔
ہیل فائر کے دیگر ماڈلز کے برعکس آر این ایکس میزائل دھماکہ خیز پے لوڈ نہیں ہوتا ہے۔  سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار کلون کچن کا کہنا ہے کہ ’اس کے بجائے اس (میزائل)  میں چھ گھومنے والے بلیڈوں کی سیریز ہے جو اپنے ہدف تک پہنچنے کے آخری مرحلے میں ابھرتا ہے۔‘
امریکی حکام اور ماہرین نے اس ہفتے واضح کیا تھا کہ شہری ہلاکتوں سے بچنا ہتھیار کے انتخاب میں ایک اہم عنصر ہے۔

سابق امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ میزائل ایک انتہائی درست ہتھیار ہے جو بہت چھوٹے علاقے میں حملہ کرتا ہے۔‘ (فوٹو: گیٹی امیجز)

ایک سال سے بھی کم عرصہ قبل ایک امریکی ڈرون حملے جس میں روایتی ہیل فائر میزائل کا استعمال کیا گیا تھا، نے کابل کے ایک محلے میں سفید ٹویوٹا کرولا سیڈان کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں 10 شہری مارے گئے تھے جن میں سات بچے بھی شامل تھے۔ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے پیش نظر امریکی افواج کا خیال تھا کہ کار میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا جسے اس نے فوجیوں کے لیے ایک خطرہ گردانا تھا۔ فوجی رہنماؤں نے اعتراف کیا تھا کہ یہ ایک ’افسوسناک غلطی‘ تھی۔
ایک سابق امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ آر نائن ایکس کا ممکنہ طور پر استعمال انتظامیہ کی نقصانات کو کم کرنے اور معصوم جانوں کے ضیاع کو روکنے کی کوششوں کی ایک مثال ہے۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میزائل ایک انتہائی درست ہتھیار ہے جو بہت چھوٹے علاقے میں حملہ کرتا ہے۔‘
انتظامیہ کے ایک اہلکار نے پیر کو بتایا تھا کہ امریکہ نے اس مکان کی تعمیر کی جانچ کی تھی جہاں الظواہری قیام پذیر تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ عمارت کو نقصان پہنچائے بغیر آپریشن کیا جائے جس میں عام شہریوں کی ہلاکت کا امکان کم سے کم ہو۔
واشنگٹن میں قائم سینٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے میزائل ڈیفنس کے ماہر ٹام کاراکو کا کہنا ہے کہ ’میں کہوں گا کہ یہ ایک کم خطرے والا آپشن ہے۔ ہیل فائر میزائل کا استعمال خطرہ مول لینے کے مقابلے میں بہت زیادہ احتیاط کی عکاسی کرتا ہے۔‘

شیئر: