Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران کی عالمی معائنہ کاروں کے ساتھ عدم شفافیت عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ‘

سعودی مندوب کے مطابق این پی ٹی بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب کے اقوام متحدہ میں نئے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری معاہدوں کے حوالے سے عدم تعمیل اور بین الاقوامی جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ عدم شفافیت عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے ایران کے جوہری پروگرام پر سعودی عرب کی جانب سے ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی حالیہ رپورٹ میں ایران کے پر امن منصوبوں کے دعووں پر شکوک و شہبات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے تمام تر عالمی کوششوں کی سعودی عرب حمایت کرتا ہے۔‘ 
جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر کانفرنس آف دا پارٹیز کے دسویں جائزہ اجلاس سے خطاب میں سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب نان پرولیفریشن ٹریٹی (این پی ٹی) یعنی ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے جس کا مقصد دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔
سعودی عرب اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ممالک کے درمیان پر امن تعاون سے ہی استحکام اور خوشحالی ممکن ہے۔
خیال رہے کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے ’این پی ٹی‘ پر جائزہ کانفرنس ہر پانچ سال بعد امریکی شہر نیو یارک میں منعقد ہوتی ہے جس میں 50 برس پرانے اس معاہدے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل اس کانفرنس کے نائب صدر منتخب ہوئے تھے۔

آئی اے ای اے ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

عبدالعزیز الواصل نے مشرق وسطیٰ میں 'نیوکلیئر فری زون' بنانے سے متعلق سیشن کی سربراہی کرنے پر کویت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے کی عالمی سطح پر حمایت میں اسرائیل رکاوٹ بنا ہوا ہے جو این پی ٹی میں شمولیت سے انکار کرتا رہا ہے۔
’اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ این پی ٹی کے ستونوں میں سے ایک یہ ہے کہ یہ غیر جوہری ریاستوں کو جوہری توانائی کے غیر پرامن مقاصد کے استعمال سے روکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ گارنٹی مشرق وسطیٰ پر تب تک لاگو نہیں ہوگی جب تک کہ اسرائیل معاہدے میں شامل ہونے سے انکار کرتا رہے گا اور اپنی تمام تر جوہری تنصیبات آئی اے ای اے کے حفاظتی نظام کے تابع نہیں کرتا، اور جب تک این پی ٹی جائزہ کانفرنس کی قراردادوں کو نظر انداز کرتا رہے گا۔‘

شیئر: