Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیرہ فرسان میں نئے آثار قدیمہ کی دریافت

سعودی محکمہ آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ جزائر فرسان میں مزید آثار دریافت ہوئے ہیں۔ یہ مقام جازان شہر سے  40 کلو میٹر کے  فاصلے  پر واقع ہے۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی عرب اور فرانس کے ماہرین  نے  پیرس یونیورسٹی کے تعاون سے جزائر فرسان میں کھدائیاں کی تھیں جہاں سے دوسری اورتیسری صدی عیسوی سے تعلق رکھنے والے نوادر ملے ہیں۔ 
سعودی فرانسیسی ماہرین کو جزائر فرسان میں رومن دور کی ایک زرۃ ملی ہے جو تانبے کی بنی ہوئی ہے جبکہ ایک اور زرۃ جو ’لوریکا سکواماٹا‘ کی طرز کی ہے، اس مقام سے ملی ہے۔
پہلی صدی عیسوی سے لے کر تیسری صدی عیسوی تک رومن دور میں یہ زرۃ بہت زیادہ استعمال کی جاتی تھی۔ یہاں سے ٹیم کو جو نوادر ملے ہیں ان میں یہ سب سے اہم ہے۔ 
جزائر فرسان میں عقیق کا ایک نقش بھی دریافت ہوا ہے۔ یہ مشرقی رومن شہنشاہیت کی تاریخ سے تعلق رکھنے والی مشہور رومن شخصیت جینوس کا ہے۔ علاوہ ازیں یہاں ایک چھوٹے سے حجری مجسمے کا سر بھی ملا ہے۔ 

جزائر فرسان میں عقیق کا ایک نقش بھی دریافت ہوا ہے (فوٹو، ٹوئٹر)

یاد رہے کہ سعودی اور فرانسیسی ماہرین نے  2005 کے دوران جزیرہ فرسان کے کئی دورے کیے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے وہاں ممکنہ طور پر موجود آثار قدیمہ کے حوالے سے حقائق دریافت کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔ پھر 2011 میں پورے علاقے کا معائنہ کیا۔ 2011 سے  2020 کے دوران متعدد تاریخی عمارتیں دریافت ہوئیں جن سے اس بات کے شواہد ملے کہ وہاں 1400 قبل مسیح پرانے تاریخی مقامات پائے جاتے ہیں۔ 

شیئر: