Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آثار قدیمہ کی سیاحت کے شوقینوں کے لیے الاحسا کمشنری کا قصر خزام

یہاں چوکیدار تعینات ہوتے تھے-  (فوٹو سبق)
الاحسا کمشنری آثار قدیمہ اور تاریخی محلوں سے مالا مال ہے- آثار قدیمہ کی سیاحت کے شوقینوں کے لیے یہاں بہت کچھ ہے- یہاں مملکت کے اندر اور باہر تاریخ کے سکالر اور سیاح کثیر تعداد میں آرہے ہیں- یہاں کئی سو برس پہلے پیش آنے والے واقعات کے شواہد آثار قدیمہ کی شکل میں موجود ہیں- 
ایس پی اے کے مطابق یہاں کا قصر خزام سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے- یہ 200 برس قبل تعمیر کیا گیا تھا-  
خزام محل کا محل وقوع بڑا معنی خیز ہے- یہ وہ جگہ ہے جہاں سے علاقے میں ہونے والی کشمکشوں کو کنٹرول کیا جاتا رہا ہے- عربی زبان میں خزام کے معنی ’زمام‘ کے آتے ہیں- زمام وہ ڈور ہے جس سے اونٹ کو قابو کیا جاتا ہے یہ ایک طرح سے اونٹ کے ناک کی نکیل ہے- 
قصر خزام الہفوف شہر کے مغربی محلے المذروعیہ میں واقع ہے- یہاں ماضی میں  بدو رہا کرتے تھے جنہیں موسم گرما کے دوران الاحسا کی رہائش بڑی پسند تھی- وہ موسم گرما میں تقریبا دو ماہ یہاں رہا کرتے تھے- بدو الاحسا کے لوگوں سے کھجوروں، اصلی گھی، بعض کپڑوں، بندوقوں اور کارتوسوں کے بدلے ضرورت کا سامان خریدا کرتے تھے- 
تاریخ نویسوں کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کی موجودگی خطرے سے خالی نہیں ہوتی تھی ان کی آمد نخلستانوں کے مالکان کے لیے خطرہ ہوتی تھی ان کے خطرات کے سدباب کے لیے قصر خزام قائم کیا گیا تھا- یہاں بڑی تعداد میں فوجی تعینات کیے گئے تھے جن کا کام الاحسا کے باشندوں کو ان لوگوں سے بچانا اور مقامی لوگوں کے درمیان ہونے والے جھگڑوں کو نمٹانا ہوتا تھا- 

یہ قصر 200 برس قبل تعمیر کیا گیا تھا- (فوٹو ایس پی اے)

قصر خزام 5600 مربع میٹر کے رقبے میں بنا ہوا ہے- اس کے اطراف فصیل ہے- اس کا ایک دروازہ محل کی فصیل کی شمالی دیوار کے وسط میں بنا ہوا ہے- یہاں چوکیدار تعینات ہوتے تھے-  
قصر خزام کا مینار چوکور شکل کا ہے اس کے بالائی حصے میں شمال کی جانب نگرانی کے لیے تین دہانے کھلے ہوئے ہیں- ماضی میں قصر خزام کے اطراف خندق بھی تھی جسے گزشتہ برسوں کے دوران پاٹ دیا گیا ہے- 
قصر خزام میں ایک مسجد، مہمان خانہ،  بیٹھک اور حوض ہے- مقامی حکام ہی نہیں عسیر کے باشندے  بھی قصر کا خیال رکھتے ہیں -  یہ یہاں کی تاریخ کا اہم حصہ ہے- 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 
 

شیئر: