Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منفی سوشل میڈیا مہم، 84 افراد تحقیقات کے دائرے میں

سوشل میڈیا پر منفی مہم کی تحقیقات کے لیے چھ رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی (فائل فوٹو: ایف آئی اے ٹوئٹر)
پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے والے 700 سے زائد اکاؤنٹس کا پتا لگایا گیا ہے جن میں بیرون ملک سے چلنے والے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی مہم کی تحقیقات کے لیے قائم چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی رپورٹ میں اس مہم میں ملوث اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک اعلٰی اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی صرف فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جمع کروائے گی جس کے بعد مقدمات درج کیے جائیں گے اور گرفتاریاں بھی ہوں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آٹھ اگست کو قائم ہونے والی کمیٹی کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور ابھی صرف ابتدائی رپورٹ جمع کروائی گئی ہے۔‘
اس ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’754 ایسی ٹویٹس کی گئیں جس سے شہدا یا پاکستانی فوج کے خلاف مہم کا تاثر ملتا ہے۔‘
اس سلسلے میں تقریباً 237 ٹوئٹر اکاؤنٹس کا پتا چلایا گیا ہے جن میں سے 204 پاکستان سے چلائے جا رہے تھے جبکہ 17 انڈیا اور 16 دیگر ممالک سے آپریٹ ہو رہے تھے۔
وزارت داخلہ کے مطابق اس حوالے سے تقریباً 84 افراد کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں جن میں سے چھ کا تو پتا لگ گیا ہے جبکہ باقی 78 کی شناخت جاننے کے لیے نادرا سے مدد مانگی گئی ہے۔

سیاسی جماعت سے تعلق

انکوائری کمیٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مہم کے تانے بانے ایک سیاسی جماعت سے بھی ملتے ہیں تاہم اس حوالے سے وزارت داخلہ کے اہلکار نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مکمل انکوائری کے بعد ہی حتمی طور پر رائے دی جا سکتی ہے۔‘

کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ فوجی افسران و اہلکاروں کی حادثے میں جان چلی گئی تھی (فائل فوٹو: آئی ایس پی آر)

یاد رہے کہ اس سے قبل چند ویڈیوز سوشل میڈیا پر ریلیز کی گئی تھیں جن میں ایک لڑکے سمیت تین چار ’پی ٹی آئی ورکرز‘ اپنا تعارف کرواتے ہوئے فوج مخالف پروپیگنڈا ٹویٹس کرنے کا اعتراف کرتے نظر آئے۔
ان ویڈیوز میں پی ٹی آئی کارکن ہونے کا دعویٰ کرنے والے افراد نے اپنے رویے پر معذرت کی ہے تاہم ان کے خلاف اب تک کیا ایکشن لیا گیا ہے یا لیا جائے گا اس حوالے سے وزارت داخلہ یا حکومتی اداروں  کی جانب سے تاحال کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں۔
بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقے میں ریسکیو آپریشن کے دوران فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی مہم کی تحقیقات کے لیے پیر کو چھ رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے بھی شامل ہیں۔‘
تحقیقاتی کمیٹی کے قیام سے متعلق نوٹی فیکیشن پیر کو وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق ’754 ایسی ٹویٹس کی گئیں جس سے شہدا یا پاکستانی فوج کے خلاف مہم کا تاثر ملتا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

بعد ازاں پیر ہی کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نشاندہی ہو گئی ہے کہ کون لوگ قوم کو گمراہ کرتے ہیں اور کون ٹرینڈز چلاتے ہیں۔ شہدا کے خلاف ٹرینڈ چلانے والے گمراہی کا شکار ہیں۔‘
گذشتہ دنوں لسبیلہ میں پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر سیلاب زدہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کے دوران لاپتا ہوگیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر کو حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا جس کے باعث ہیلی کاپٹر میں سوار کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد سمیت چھ فوجی افسران و اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر مہم کے حوالے سے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ ’لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر جاری منفی مہم پر شہدا کے اہل خانہ اور افواج پاکستان کی جانب سے سخت غم وغصہ کا اظہار کیا گیا ہے۔‘

شیئر: