Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فزکس اولمپیاڈ میں تمغے، سعودی طالبہ کی کامیابی کا سفر

مقبلے کے لیے کنگ عبداللہ یونیورسٹی میں سخت تربیت کی ( فوٹو: ایس پی اے)
گلف فزکس اولمپیاڈ میں مملکت کے لیے تمغے حاصل کرنے والی سعودی طالبہ لمی الاھدل نے کہا ہے کہ ان مقابلوں میں کامیابی انہیں مملکت کے لیے مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی تحریک دیتی ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق لمی الاھدل نے گلف فزکس اولمپیاڈ میں گولڈ، انٹرنیشنل فزکس اولمپیاڈ میں کانسی اور نورڈک بالٹک فزکس اولمپیاڈ میں کانسی کا تمغہ جیتا ہے۔
لمی الاھدل نے سعودی پریس ایجنسی سے فزکس اولمپیاڈ میں اپنے سفر کے آغاز کے بارے میں ’موھوب مقابلے‘ کے ذریعے بات کی جس میں انہوں نے کئی بار حصہ لیا ہے۔
لمی الاھدل نے 2018 میں ’موھوب مقابلے‘ کے تربیتی فورمز میں شرکت کی جس سے ان کی اس مقابلے میں نامزدگی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے جدہ میں بنیادی کورسز میں شرکت شروع کی جس کے ذریعے میں نے کوالیفائی کیا اور مطلوبہ ٹیسٹ پاس کیا۔ مجھے ریاض کی امیرہ نورہ یونیورسٹی میں سرمائی فورم کے لیے نامزد کیا گیا پھر میں نے فزکس ٹیم کے ساتھ تربیت حاصل کی جس سے مملکت کے متعدد طلبہ فزکس اولمپیاڈ کے لیے سعودی ٹیم بنانے کے لیے کوالیفائی کریں گے۔‘
سعودی طالبہ نے کہا کہ ’2019 کے آغاز میں ہم نے بین الاقوامی مقابلوں کی تیاری کے لیے کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں آٹھ گھنٹے کی سخت تربیت کی۔‘
لمی الاھدل نے کہا کہ میں نے سیکھا کہ کس طرح ایک تار اور مقناطیس کے دو ٹکڑوں کا استعمال کرتے ہوئے زمین کے مقناطیسی فیلڈ کی طاقت کا حساب لگانا ہے، دھات کے دو ٹکڑوں کو گرم کر کے بجلی کیسے پیدا کی جا سکتی ہے اور لیزر کے ذریعے کینڈی ریپر کی موٹائی کیسے ناپی جا سکتی ہے؟

لمی الاھدل کے والد  نے کہا کہ ان کی بیٹی کا سفر سائنسی چیلنجوں سے بھرا ہوا تھا(فوٹو عرب نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد سرفہرست پانچ طالب علموں کو مملکت کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا گیا۔ میں نے گلف فزکس اولمپیاڈ میں سونے، نورڈک-بالٹک فزکس اولمپیاڈ میں کانسی اور بین الاقوامی فزکس اولمپیاڈ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔‘
سعودی طالبہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی فزکس ٹیم میں شامل ہونے اور تربیت سے گزرنے سے مجھے یہ دریافت کرنے میں مدد ملی کہ فزکس ایک خوبصورت مضمون ہے۔ میں نے اس سے اور اولمپیاڈ کے تجربے سے بہت کچھ سیکھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنی ٹائم مینجمنٹ کی مہارتیں بھی تیار کیں کیونکہ سکول کے دنوں میں بھی تربیت جاری رہی۔ میرے اہداف کو حاصل کرنے، مزید مہارت حاصل کرنے اور مزید سیکھنے کے لیے نئی چیزوں کو آزمانے کی حوصلہ افزائی کرنے میں میرے والد اور والدہ کا بڑا کردار تھا۔‘
لمی الاھدل کے والد عبدالرحمن الاھدل نے کہا کہ ان کی بیٹی کا سفر سائنسی چیلنجوں سے بھرا ہوا تھا۔
’وہ ہمیشہ سے ایک ہونہار اور ذہین طالب علم رہی ہے جس کا مستقبل اس کے سامنے ہے۔خدا نے اسے انتہائی تجربہ کار ٹرینرز اور سپروائزرز کے ایک گروپ سے نوازا۔‘

شیئر: