Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے ساتھ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کیا ہوا؟

صورت حال میں پیچیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب صوبائی وزیر داخلہ نے جیل میں شہباز گل پر کسی بھی تشدد کی تردید کی (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان کے دو صوبوں میں براہ راست حکمران جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ’ان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘
عمران خان نے یہ دعویٰ ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کیا جس کے بعد صورت حال پیچیدہ ہوگئی کیونکہ شہباز گِل اس وقت اڈیالہ جیل میں بند ہیں اور یہ جیل حکومت پنجاب کے ماتحت ہے۔ دوسرے لفظوں میں اس جیل کی عمل داری خود تحریک انصاف کی حکومت کے پاس ہے۔
صورت حال میں مزید پیچیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے جیل میں اس طرح کے کسی بھی تشدد کی تردید کی۔
تاہم بعد میں انہوں نے ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ بتایا کہ ’شہباز گل کو چکی میں بند کیا گیا تھا جو کہ ایک غیر انسانی عمل ہے۔‘
 ان کی ٹویٹ کے مطابق ’‏اڈیالہ جیل کے باہر پریس ٹاک کے بعد میرے علم میں آیا کہ جیل داخلے کی پہلی رات شہباز گل کو غیر قانونی طور پر چکی میں رکھا گیا جو کسی بھی قیدی کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ میں نے ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ جیل کو ہٹانے کے لیے مجاز اتھارٹی کو احکامات دے دیے ہیں۔‘
پنجاب کے وزیر داخلہ کے ان متضاد بیانات کے بعد پنجاب کے پارلیمانی امور کے وزیر راجا بشارت نے بھی ایک ٹویٹ کی جس میں کہا گیا کہ ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کو ان کی مجرمانہ خاموشی کے باعث ہٹایا جا رہا ہے۔‘ ان کی یہ خاموشی سیاسی قیدی شہباز گل کے خلاف ہونے والے غیر قانونی اقدامات سے متعلق تھی۔
راجا بشارت کی اس ٹویٹ کے بعد منگل کی رات کو ہی ڈی آئی جی جیل خانہ جات رانا رؤف اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی محمد اصغر کو عہدوں سے ہٹائے جانے کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا۔
اردو نیوز نے اڈیالہ جیل میں اعلٰی عہدے پر فائز ایک افسر سے حقائق جاننے کے لیے بات کی تو انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’شہباز گل کو جب اڈیالہ جیل لایا گیا تو ان کے لائے جانے سے پہلے سیل کی نئے سرے سے صفائی ستھرائی کی گئی۔‘
’جیل کے سیل میں رنگ و روغن بھی کیا گیا۔ ان پر نہ تو کسی نے تشدد کیا نہ ان کو کسی بھی اور طرح کی سزا دی گئی۔‘
خیال رہے کہ کرنل ہاشم نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کو پتا چلا ہے کہ پہلی رات شہباز گل کو چکی میں بند کیا گیا۔
چکی میں بند کرنا کیا ہے؟
اڈیالہ جیل کے اعلٰی افسر کے مطابق چکی کی کئی طرح سے تشریح کی جا سکتی ہے۔ سب سے پہلی تشریح ایک سزا کی ہے جہاں قیدیوں کو سزا کے طور پر قید تنہائی میں بند کردیا جاتا ہے۔
’تمام جیلوں میں قید تنہائی کے لیے مختص سیلز کی تعداد مختلف ہوتی ہے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ قید تنہائی کے سیل لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ہیں جن کی تعداد 40 ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ سیل حفاظتی سیل کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں، اگر کسی قیدی کی جان کو خطرہ ہو یا کوئی ہائی پروفائل کیس ہو تو بھی ان سیلز کو استعمال کیا جاتا ہے۔‘
’شہباز گل کے کیس میں ایسا بھی نہیں ہوا۔ میرے خیال میں عمران خان صاحب کے منہ سے تشدد کے الفاظ برجستہ نکلنے کے بعد ایک طرح سے کہانی کو کور دیا جا رہا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ دونوں افسران جن کے تبادلے کی بات ہو رہی ہے یہ حمزہ شہباز کے دور میں حال ہی میں لگائے گئے تھے، تاہم انکوائری میں ایسا کچھ بھی نہیں نکلے گا کیونکہ ایسا کچھ ہوا ہی نہیں۔ پھر بھی سیاسی جماعتوں نے اپنے حساب سے چلنا ہوتا ہے چاہے حقائق اس کے برعکس ہی کیوں نہ ہوں۔‘

شیئر: