Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کوئٹہ میں قتل ہونے والے تین بچوں کی ماں بھی فائرنگ سے ہلاک

تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقتولہ اپنے بچوں کے قتل کیس کی پیروی کے لیے عدالت آرہی تھیں جب انہیں قتل کیا گیا (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ایک ایسی خاتون کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا جن کے تین بچوں کو بھی ڈیڑھ سال قبل بے دردی سے مار دیا گیا تھا۔ 
پولیس کے مطابق نرگس مینگل کو سنیچر کی صبح کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر اپنے گھر کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
مقتولہ کے بھائی غلام حیدر نے پولیس کو بتایا ہے کہ ’نرگس گھر سے پیشی کے لیے عدالت جارہی تھیں تب انہیں گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا گیا-
بھائی کے بقول نرگس مینگل کو زخمی حالت میں سول ہسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئی۔
پولیس سرجن سول ہسپتال کی رپورٹ کے مطابق نرگس مینگل کو گردن پر دائیں جانب اور بائیں ٹانگ پر گولیاں لگیں۔
نرگس مینگل پی ٹی آئی بلوچستان کی رہنما تھیں اور وہ ایک بیوٹی پارلر بھی چلاتی تھیں۔
اس سے قبل مارچ 2021 میں کوئٹہ کے علاقے سریاب کسٹم میں واقع گھر میں ان کے چار سے نو سال کی عمر کے دو بیٹوں اور ایک بیٹی کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔
قاتل نے ان کی سات سالہ بیٹی کشمالہ کے گلے پر بھی تیز دھار آلہ چلایا تاہم وہ شدید زخمی ہونے کے باوجود زندہ بچ گئی تھی۔
اس وقت علاقے کے ایس ایچ او عبدالحئی نے بروقت خون دے کر بچی کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
قتل کے وقت نرگس اور ان کا شوہر عطا اللہ دونوں گھر پر موجود نہیں تھے اور وہ بچوں کو ملازمہ کے حوالے کرگئے تھے۔

نرگس مینگل پی ٹی آئی بلوچستان کی رہنما تھیں (فوٹو: کوئٹہ پولیس)

تہرے قتل کے اس پراسرار واقعے کی گتھی سلجھاتے ہوئے پولیس نے گھر کے ڈرائیور محمد اقبال کو گرفتار کیا تھا جس نے پولیس کے بقول گھر کی مالکن کی جانب سے شادی سے انکار پر ان کے بچوں کو قتل کیا۔
یہ کیس سریاب کے سیشن جج جان محمد گوہر کی عدالت میں زیر سماعت ہے- تھانہ نیو سریاب پولیس کے انویسٹی گیشن انچارج عبدالحئی گرانی اب اس کیس کے تفتیشی ہیں۔
عبدالحئی گرانی نے بتایا کہ ’مقتولہ اپنے بچوں کے قتل کیس کی پیروی کے لیے عدالت آرہی تھیں جب انہیں قتل کیا گیا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’نرگس مینگل کے بھائی غلام حیدر نے ان کے سابق شوہر عطا اللہ اور دیور نور احمد پر قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے اور ان کے خلاف سریاب پولیس تھانہ میں مقدمہ درج کرایا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’غلام حیدر نے بتایا کہ انہوں نے گھر کی کھڑکی سے ملزمان  کو پستول سے ان کی بہن پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جس کے بعد وہ موٹرسائیکل پر فرار ہوگئے۔‘

پولیس کے مطابق تین بچوں کے قتل کے بعد نرگس مینگل اور ان کے شوہر عطا اللہ کے درمیان اَن بَن ہوگئی تھی (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

پولیس کے مطابق تین بچوں کے قتل کے بعد نرگس مینگل اور ان کے شوہر عطا اللہ کے درمیان اَن بَن ہوگئی اور جھگڑے چل رہے تھے۔ عطا اللہ اہلیہ کو واقعے کا ذمہ دار سمجھتے تھے-
ان جھگڑوں کے بعد مقتولہ نے شوہر سے خلع لے لی تھی۔
تفتیشی افسر عبدالحئی گرانی کے مطابق خلع کے بعد بھی جھگڑے ختم نہیں ہوئے۔ عطا اللہ نے جائیداد کے تنازع پر عدالت سے رجوع کرلیا تھا، تاہم تمام جائیداد خاتون کے نام تھی، اس لیے عدالت نے بھی ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔
انہوں نے بتایا کہ ’چند ماہ قبل عطا اللہ کے بھائی نور احمد نے (جو پولیس میں حوالدار تھے) نرگس مینگل کے والد اور بھائی پر اپنے بھائی عطا اللہ کے اغوا کا الزام لگایا اور کوئٹہ کے تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں مقدمہ درج کرایا۔ 
بعدازاں پولیس کے اعلٰی حکام کی جانب سے کرائی گئی تحقیقات میں مقدمہ جھوٹا ثابت ہوا تو محکمے نے نور احمد کو پولیس کی ملازمت سے برخاست کردیا -
سریاب پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد مقتولہ کے سابق شوہر اور دیور کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

شیئر: