Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

معاشی بحران میں’فرار ہونے والے‘ سابق سری لنکن صدر کی ملک واپسی

سابق صدر کو کولمبو میں سرکاری رہائش گاہ پر پہنچایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا میں معاشی بحران کے رد عمل میں صدارتی محل پر ہزاروں مظاہرین کے دھاوا بولنے کے بعد ملک سے فرار ہونے والے سابق صدر گوتابایا راجا پکشے سات ہفتوں کے بعد وطن واپس آ گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سابق صدرگوتابایا راجا پکشے جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب کو بینگکاک سے کولمبو انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترے تھے جہاں پارٹی کے ارکان نے ان کا استقبال کیا۔
ایئر پورٹ سے گوتابایا راجا پکشے کو مسلح فوجیوں کے حصار میں دارالحکومت کولمبو میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر پہنچایا گیا جو ان کے لیے بطور سابق صدر مختص کی گئی ہے۔
13 جولائی کو گوتابایا راجا پکشے اپنی اہلیہ اور دو گارڈز کے ہمراہ ایئر فورس کے جہاز میں مالدیپ کے لیے روانہ ہو گئے تھے جہاں سے وہ سنگاپور گئے اور وہیں سے انہوں نے ای میل کے ذریعے سپیکر پارلیمنٹ کو استعفٰی بھجوا دیا تھا۔ 
سابق صدر کے ملک سے فرار ہو جانے کے بعد بھی مظاہرین صدارتی محل میں موجود رہے تھے اور ان کے استعفے کی خبر سامنے آنے کے بعد انہوں نے جشن بھی منایا تھا۔
خیال رہے کہ سابق صدر کے خلاف کوئی عدالتی مقدمہ یا وارنٹ گرفتاری زیر التوا نہیں ہے۔ ان کے خلاف بطور وزارت دفاع کے سیکرٹری مبینہ بدعنوانی کا واحد عدالتی مقدمہ درج تھا جو 2019 میں صدر منتخب ہونے کے بعد آئینی استثنیٰ کے باعث واپس لے لیا گیا تھا۔
کئی ماہ سے سری لنکا بدترین معاشی بحران کی زد میں ہے جس کے ردعمل میں ملک بھر میں غیر معمولی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
دیوالیہ ہونے والے ملک سری لنکا میں معاشی بدحالی کا ذمہ دارگوتابایا راجا پکشے اور ان کے اہل خانہ کو ٹھہرایا جاتا ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

سری لنکا کی حکومت نے اپنے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث خود کو دیوالیہ قرار دیا تھا۔ قرض کی کُل رقم میں سے سری لنکا کو 27 ارب ڈالر سنہ 2027 تک واپس کرنا ہیں۔
گوتابایا راجا پکشے کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام صدر رانیل وکرما سنگھے نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی تاہم 20 جولائی کو پارلیمان میں ووٹنگ سے انہیں صدر منتخب کر لیا گیا تھا۔ 
جمعرات کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سری لنکا کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے دو ارب 90 کروڑ ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف نے دارالحکومت کولمبو میں نو دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ ’سری لنکا کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ سری لنکا کے لیے نئے پروگرام کا مقصد معاشی استحکام اور قرض کی پائیداری کو بحال کرنا ہے۔‘
صدر رانیل وکرما سنگھے نے رواں ہفتے قرضوں پر قابو پانے کی کوشش کے طور پر ٹیکسوں میں مزید اضافے اور وسیع اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔
ان کی حکومت پہلے ہی ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں تین گنا سے زیادہ اضافہ کر چکی ہے اور توانائی کی سبسڈی کو ختم کر چکی ہے، جو آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے لیے ایک اہم شرط ہے۔
سری لنکا غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے باعث ضروری اشیا بھی درآمد کرنے کے قابل نہیں ہے۔

شیئر: