لاس ویگاس پولیس اور امریکی ریاست نیواڈا کے دیگر حکام نے حال ہی میں اسرائیل کے ایک سرکاری سائبر سکیورٹی افسر کو گرفتار کیا ہے، جو مبینہ طور پر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے افراد کے خلاف ایک خفیہ آپریشن کے دوران پکڑا گیا۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق لاس ویگاس میٹروپولیٹن پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جمعے کو جاری کردہ بیان کے مطابق 38 سالہ ٹوم آرتیوم الیگزانڈرووچ پر ’کمپیوٹر کے ذریعے بچے کو جنسی عمل کے لیے ورغلانے‘ جیسے سنگین جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری ایک دو ہفتوں پر محیط خفیہ کارروائی کے دوران ہوئی، جس میں دیگر کئی مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔
مزید پڑھیں
لیکن الیگزانڈرووچ کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا اور وہ واپس اسرائیل چلے گئے۔
نیوز ویب سائٹ میڈیائٹ کے مطابق لنکڈ اِن پر موجود الیگزانڈرووچ کے پروفائل کے ایک سکرین شاٹ میں انہیں ’اسرائیل سائبر ڈائریکٹوریٹ‘ کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر بتایا گیا تھا۔ یہ ادارہ براہ راست اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر کے ماتحت کام کرتا ہے۔
لنکڈ اِن پر ہی ایک پوسٹ میں انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں بلیک ہیٹ بریفنگز 2025 نامی سالانہ سائبر سکیورٹی کانفرنس کے لیے لاس ویگاس میں موجود تھے۔
تاہم اب یہ لنکڈ اِن پروفائل حذف کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی خبر رساں ادارے وائی نیٹ کے مطابق امریکی حکام نے ایک ’اسرائیلی نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ کے ملازم‘ کو کانفرنس کے دوران پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا تھا، جو بعد ازاں اپنے ہوٹل واپس گیا اور دو دن بعد اسرائیل روانہ ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق ’اسرائیلی حکام نے واقعے کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے کوئی سیاسی مضمرات نہیں اور معاملہ جلد حل ہو گیا۔‘
وائی نیٹ نے نہ تو الیگزانڈرووچ کا نام لیا اور نہ ہی ان کی گرفتاری یا فوجداری الزامات کا ذکر کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے الزامات کو مسترد کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ایک سرکاری ملازم جو پیشہ ورانہ امور کے لیے امریکہ گیا تھا، اس سے دوران قیام امریکی حکام نے سوالات کیے۔ اس ملازم کو گرفتار نہیں کیا گیا اور وہ مقررہ وقت پر اسرائیل واپس آ گیا۔‘
نیواڈا کے انٹرنیٹ کرائم اگینسٹ چلڈرن ٹاسک فورس کی سربراہی میں ہونے والے اس آپریشن میں الیگزانڈرووچ سمیت آٹھ مشتبہ افراد کو ہینڈرسن (لاس ویگاس کے قریب واقع ایک شہر) سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس بیان کے مطابق تمام گرفتار افراد کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
نیواڈا کے قانون کے تحت ’کمپیوٹر کے ذریعے بچے کو جنسی عمل کے لیے راغب کرنا‘ ایک سنگین جرم ہے، جس کی سزا ایک سے 10 سال قید تک ہو سکتی ہے۔