Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا میں بدترین معاشی بحران، بچے رات کو بھوکے سوتے ہیں: اقوام متحدہ

یونیسف کے مطابق جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں میں بھی خوراک کے بحران کا خطرہ ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کے شکار سری لنکا کے بارے میں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہاں بچے بھوکے سو رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک بھی اسی طرح کی غذائی قلت کے بحران کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سری لنکا میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونے کے بعد درآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث ملک میں کھانا بنانے کے لیے ایندھن دستیاب نہیں۔
بچوں کی بہبود کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر جارج لاریہ اڈجی نے کہا ہے کہ اس بحران سے عام سری لنکن خاندان بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور خوراک خریدنے کے اخراجات نہ ہونے کی وجہ سے ایک وقت کا کھانا چھوڑ رہے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو میں یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ’بچے رات کو بھوکے سو رہے ہیں اور خاندانوں میں بے یقینی ہے کہ اگلا کھانا کیسے بنا کر کھائیں گے۔‘
سری لنکا نے 51 بلین ڈالر کے غیر ملکی قرضے کے باعث خود کا دیوالیہ قرار دیا تھا۔ سری لنکا کی اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت جاری ہے۔
لاریہ اڈجی کا کہنا تھا کہ خطے کے دیگر ممالک بھی اسی طرح کے غذائی بحران کا سامنا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں شدید معاشی بدحالی اور مہنگائی مزید بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
’میں نے سری لنکا میں جو کچھ دیکھا وہ جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے لیے ایک انتباہ ہے۔‘
یونیسیف نے سری لنکا میں کم از کم نصف بچوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 25 ملین ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔

عوامی احتجاج کے بعد سابق صدر راجا پاکسے ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں ماہ کے آغاز پر حکومت نے بھی بچوں میں تیزی سے پھیلتی غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے امداد کی اپیل کی تھی۔
2021 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں پری سکول کے پانچ لاکھ 70 ہزار طلبہ میں سے ایک لاکھ 27  ہزار غذائی قلت کا شکار تھے۔
حکام کا خیال ہے کہ اب خوراک کی قلت اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مکمل اثرات کی وجہ سے یہ اعداد و شمار آسمان کو چھو رہے ہیں۔
معاشی بحران کی وجہ بننے والے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے گزشتہ ماہ عوامی احتجاج اور سرکاری رہائش گاہ پر مظاہرین کے دھاوا بولنے کے بعد عہدے سے مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

شیئر: