Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ فہد یونیورسٹی میں پہلے عالمی ریسرچ کنسورشیم کا آغاز

کنسورشیم نے کئی ابتدائی پروگرام تجویز کیے ہیں (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کنگ فہد یونیورسٹی آف پٹرولیم اینڈ منرلز نے اپنے پہلےعالمی ریسرچ کنسورشیم کا آغاز کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق پروفیسرعمر یاغی کی سربراہی میں کنسورشیم فار اے سسٹین ایبل فیوچرکا مقصد پائیداری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے صنعت، تعلیم اور حکومت سے تحقیق اور ترقی کے تعاون کے اداروں کو اکٹھا کرنا ہے۔
کنسورشیم نے کئی ابتدائی پروگرام تجویز کیے ہیں جن میں ایئر اکانومی پروگرام شامل ہےجس کا تعلق ’ڈیجیٹل میٹریلز‘ کے نام سے ایک نئے مواد کی دریافت ہے۔
اس طرح کے مواد کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس بگ ڈیٹا اور روبوٹس کا استعمال کرتے ہوئے باضابطہ بنایا جائے گا تاکہ بعد میں اختراعی مشینوں کی تصاویر میں ضم کیا جا سکے۔
دیگر سرگرمیوں میں ہوا سے پانی جمع کرنا، کاربن ڈائی آکسائیڈ کو حاصل کرنا اور اسے دیگر اعلیٰ مواد یا ایندھن میں تبدیل کرنا اور ہوا کو صاف کرنا شامل ہو سکتا ہے۔
کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز کے صدر ڈاکٹر محمد السقاف نے اس امید کا اظہار کیا کہ تحقیق اور ترقی میں تعاون کی مکمل صلاحیت کو شروع کرنے میں سی ایس ایف ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کنسورشیم کی طرف سے اپنائے جانے والے ابتدائی طریقہ کار کے بارے میں بھی اپنے جوش کا اظہار کیا۔
کنسورشیم کے اراکین کثیر الضابطہ نقطہ نظر استعمال کرتے ہوئے تمام اخراجات کو پورا کریں گے جن کی شروعات تعلیمی اداروں کے اخراجات سے ہوتی ہے جہاں بنیادی تحقیق کی جاتی ہے اور ڈویلپرز کے اخراجات کو صارف تک پہنچانے کے لیے تیز رفتار توسیع اور مصنوعات کے ڈیزائن میں تکنیکی سلوشنز بالآخر پھیل سکتے ہیں۔

شیئر: