Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا میں چاقو برداروں کے حملے میں 10 ہلاک، حملہ آوروں کی تلاش جاری

کینیڈا میں چاقو سے کیے گئے حملوں کے ایک سلسلے میں کم از کم 10 افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) نے کینیڈین پولیس کے حوالے سے بتایا ہے یہ حملے اتوار کو سکیچوان صوبے کے قریبی قصبے اور ایک آبادی میں ہوئے جس کے بعد دو مشتبہ افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ چاقو کے یہ حملے جیمز سمتھ کری نیشن اور ساسکاٹون کے شمال مشرق میں واقع ویلڈن گاؤں کے متعدد مقامات پر ہوئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پولیس نے دو افراد ڈیمیئن سینڈرسن اور میلس سینڈرسن کا مشتبہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ آخری اطلاعات کے مطابق یہ دونوں ایک سیاہ رنگ کی گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔
سکیچوان پولیس کی اسسٹنٹ کمشنر رونڈا بلیک مور نے کہا کہ لگتا ہے کہ کچھ متاثرین کو مشتبہ افراد نے نشانہ بنایا ہے جبکہ دیگر پر غیر منظم حملہ کیا گیا ہے۔
وہ تاحال ان واقعات کے سبب کے بارے میں نہیں بتا سکیں۔
بلیک مور نے کہا کہ ’آج ہمارے صوبے میں جو کچھ ہوا ہے یہ خوفناک ہے ۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جرائم کے 13 مقامات تھے جہاں یا تو مردہ یا پھر زخمی افراد پائے گئے۔
اے پی کے مطابق یہ کینیڈا کی تاریخ  کے سب سے مہلک قتل عام کے واقعات میں سے ایک ہے۔
اس سے قبل کینیڈا 2020 میں پولیس افسر کے بھیس میں ایک شخص نے نووا سکاٹیا صوبے میں لوگوں کو ان کے گھروں میں گولی مار کر آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سنہ 2019 میں ٹورنٹو میں ایک شخص نے 10 راہگیروں کو قتل کرنے کے لیے وین کا استعمال کیا تھا۔
تاہم کینیڈا میں ماس کِلنگ (بڑے پیمانے پر قتل عام) امریکہ کے مقابلے میں کم ہے۔

پولیس نے دو افراد ڈیمیئن سینڈرسن اور میلس سینڈرسن کا مشتبہ قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے پی)

بلیک مور نے مزید بتایا کہ پولیس کو صبح 6 بجے سے پہلے فرسٹ نیشن کمیونٹی پر چاقو کے حملوں کی اطلاعات موصول ہونا شروع ہوگئیں۔ حملوں کی مزید رپورٹس فوری طور پر سامنے آئیں اور دوپہر تک پولیس نے ایک انتباہ جاری کیا کہ مبینہ طور پر دو مشتبہ افراد کو لے جانے والی ایک گاڑی ریجینا میں دیکھی گئی ہے، جو ان آبادیوں سے تقریباً 335 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے جہاں چاقو کے حملے ہوئے۔
پولیس نے کہا کہ عوام کی جانب سے ان کے پاس آخری معلومات یہ تھی کہ مشتبہ افراد کو وہاں دوپہر کے کھانے کے وقت دیکھا گیا تھا۔ اس کے بعد سے کوئی نظر نہیں آیا۔

شیئر: