Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طیبہ گل ویڈیو سکینڈل:’یاد نہیں کہ یہ خاتون کبھی وزیر اعظم ہاؤس آئی تھی‘

پی اے سی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے طیبہ گل نامی خاتون سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی ایک ماہ تک وزیر اعظم ہاؤس میں رہے اور ریکارڈ پر اس کا نام نہ ہو۔  
پبلک اکاؤنٹس نے وزیراعظم ہاؤس کے تمام راستوں کے انٹری اور ایگزٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا۔  
پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پی اے سی میں پیش ہوئے۔
 اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نور عالم کا کہنا تھا کہ ’اعظم خان صاحب آپ کو دو تین مرتبہ بلا چکے ہیں آپ آج آئے ہیں۔‘
’طیبہ گل ویڈیو سکینڈل میں اعظم خان پر بھی الزام ہے کہ آپ نے طیبہ گل کو ایک ماہ وزیر اعظم ہاؤس میں رکھا۔ پی اے سی اس معاملہ کو بند نہیں کرے گی۔‘ 
جس پر سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کا کہنا تھا کہ ’میں بھرپور طریقے سے ان الزامات کی تردید کرتا ہوں۔ میں کبھی اس خاتون سے نہیں ملا۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ایک ماہ تک کوئی وزیراعظم ہاؤس میں رہے اور ریکارڈ میں کچھ نہ ہو۔ اعظم خان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد نہیں کہ وہ خاتون کبھی وزیر اعظم ہائوس آئی تھی۔‘ 
رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ ’بالواسطہ یا بلا واسطہ الزام لگانے والے کرپشن میں ملوث تھے اگر وزیر اعظم یا پرنسپل سیکرٹری چاہے تو کسی افسر یا ایجنسی والے کی کیا مجال کہ ریکارڈ میں انٹری کرے۔‘ 
پبلک آکاونٹس کمیٹی نے وزیراعظم ہاؤس اور سیکرٹریٹ سے داخل ہونے اور  جانے والوں (انٹری اور ایگزسٹ) کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ 
چئیرمین کمیٹی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ’اعظم خان شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن خاتون وزیراعظم سے ملی تھی۔‘  

نور عالم خان نے کہا کہ طیبہ گل ویڈیو سکینڈل میں اعظم خان پر بھی الزام ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

رکن کمیٹی برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ فرح شہزادی بھی وزیراعظم ہائوس میں رہتی تھی اس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہو گا۔ سابق چیئرمین نیب کی ویڈیو موجود ہے۔عمران خان نے ویڈیو کو استعمال کرکے سابق چیئرمین نیب سے کیسز ختم کروائے۔ بی آر ٹی، بلین ٹری جیسے کیسز کیسے ختم ہو گئے؟ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کیا جائے۔ 
برجیس طاہر نے کہا کہ ’جسٹس جاوید اقبال اب بھی لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ ہیں۔ برجیس طاہر نے سابق چئیرمین نیب جاوید اقبال کو قومی کمیشن برائے لاپتہ افراد کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ پتہ نہیں ایجنسیوں نے جسٹس جاوید اقبال کو چیئرمین نیب لگانے کے لیے کلیئرنس کیسے دے دی تھی۔‘ 
رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی۔ ن لیگ کے وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے قائد حزب اختلاف نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنایا۔‘ 
پی اے سی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی جب کہ چیئرمین لاپتا افراد کمیشن جاوید اقبال کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
 چئیرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔ نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔ 30 برس ہو گئے نیب کے قیام کو آج تک قواعد نہیں بنائے جا سکے۔ 

وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پی اے سی میں پیش ہوئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اجلاس میں چیئرمین نیب نے بتایا کہ ’بی آر ٹی منصوبے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔15 ستمبر تک انکوائری رپورٹ آ جائے گی۔ جہاں بھی مالی خرد برد ہوئی تحقیقات کریں گے۔ سو فیصد میرٹ پر تحقیقات ہوں گی۔‘ 
رکن کمیٹی روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ مونس الہی کے خلاف بھی کیس ختم کیا گیا تھا۔ جس کے جواب میں چئیرمین نیب نے کہا کہ مونس الہی کے حوالے سے اس وقت میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں۔ 
کمیٹی نے بی آر ٹی منصوبہ کیس انکوائری کے بغیر بند کرنے پر اس وقت کے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ طلب کر لیا۔ پی اے سی نے تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے اور دوہری شہریت کے حامل افسران کی فہرست بھی طلب کر لی۔ پی اے سی نے عدلیہ میں تعینات دوہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کر لی۔ 

شیئر: