Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی کی سابق خاتون رکن کی قومی اسمبلی کے تین افسران کے خلاف درخواست

شاندانہ گلزار نے کہا ’میری درخواست نور عالم خان سے ذاتی نہیں بلکہ پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین سے ہے(فوٹو: ٹوئٹر )
پاکستان تحریک انصاف کی (سابق) رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار خان نے سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت دو افسران کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال، ہراسانی، اور نشانہ بنانے پر درخواست پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کرا دی ہے۔ 
درخواست میں پاکستان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کو سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین، ایڈیشنل سیکرٹری شمعون ہاشمی اور ڈی جی پروٹوکول وسیم چوہدری کے خلاف تحقیقات اور انکوائری کی استدعا کی گئی ہے۔ 
درخواست میں انہوں نے ایسے واقعات کا ذکر کیا ہے جن میں قومی اسمبلی کے افسران کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال اور رکن اسمبلی کا پاسپورٹ قبضے میں رکھنے کے الزامات عائد کیے اور ثبوت جمع کروائے ہیں۔ 
اس حوالے سے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار نے کہا کہ یہ کرپٹ ’بیوروکریسی کے حربوں کی کوئی نئی کہانی نہیں ہے۔ تقریباً تین سال سے میں اس کا نشانہ بن رہی ہوں اور کئی مرتبہ اس پر احتجاج اور شکایت بھی کر چکی ہوں۔‘
’تاہم ان شکایات پر مبنی فائلیں کہیں سے نہیں ملتیں کیونکہ عملہ یہ فائلیں دبا کر بیٹھ جاتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے افسران کی جانب سے تنگ کرنا اور بدتمیزی کا سلسلہ 2019 میں پہلی بار ہوا جب قومی اسمبلی کے ڈی جی پروٹوکول نے فون پر گفتگو میں ان کی ذات کو ڈسکس کرنا شروع کر دیا۔
’میں نے اس کی شکایت اس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے کی۔ سپیکر نے سیکریٹری قومی اسمبلی طاہر حسین اور ایڈیشنل سیکرٹری شمعون ہاشمی کو اس معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی لیکن معاملہ حل ہوا نہ ہی فائل ملی۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے کے تین ماہ بعد جنوری اور مارچ 2020 میں کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن کے اجلاس میں شرکت کے لیے بیرون ملک جانا تھا جس کے لیے 30 فیصد ٹی اے ڈی اے قومی اسمبلی کی جانب سے دیا جانا تھا۔ ’سیکریٹری قومی اسمبلی نے تاحال وہ ادائیگی نہیں کی۔‘
شاندانہ گلزار کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی سے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کے بعد افسران کی جانب سے اپنے اختیارات کے غلط استعمال، دباؤ ڈالنے اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ مزید تیز ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں پارلیمنٹری کانفرنس کے لیے ان کا پاسپورٹ کافی عرصے سے قومی اسمبلی کے پروٹوکول دفتر کے پاس تھا۔

شاندانہ گلزار کا کہنا ہے کہ تقریبا تین سال سے میں بیوروکریسی کے حربوں کا نشانہ بن رہی ہوں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

’15 اگست کو پروٹوکول سٹاف سے درخواست کی کہ میرا پاسپورٹ واپس کر دیا جائے تو انھوں نے کہا کہ آپ کا پاسپورٹ کینیڈین سفارت خانے کے پاس ہے۔ جب سفارت خانے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ پاسپورٹ کبھی ان کے پاس گیا ہی نہیں تھا۔‘
ان کے مطابق جب سیکریٹری قومی اسمبلی کے نوٹس میں بات لائی تو انھوں نے پاسپورٹ واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ 
شاندانہ گلزار نے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تو 18 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری قومی اسمبلی کو ان سے ملنے اور معاملہ حل کرنے کا حکم دیا۔ 
سیکریٹری قومی اسمبلی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مجھ سے ملنے سے انکار کیا اور پاسپورٹ واپس نہیں کیا تو میں نے ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی۔ 
سابق رکن اسمبلی نے بتایا کہ اس کے بعد ایک نامعلوم پیغام رساں کو میرے گھر بھیجا اور کہا کہ اپنی توہین عدالت کی درخواست واپس لیں ورنہ اس کے نتائج آپ کو بھگتنا پڑیں گے اور آپ کا گھر بھی آپ سے لے لیا جائے گا۔ 
اس کے تین دن کے اندر سی ڈی اے کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ آپ کا لاج سینیٹ آف پاکستان کو دے دیا گیا ہے، اس لیے اسے خالی کر دیں جبکہ عموماً اس عمل پر کئی مہینے لگتے ہیں۔ 
’تحریک انصاف کے123 مستعفی ہونے والے اور 11 منظور ہونے والوں میں سے کسی رکن کو نوٹس نہیں دیا گیا۔ صرف مجھے نوٹس بھیجنے کا مقصد اپنی بھیجی گئی دھمکی کو سچ ثابت کرنا تھا،  کیونکہ میں نے ہائی کورٹ سے کیس واپس نہیں لینا تھا۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ شاندانہ گلزار کی درخواست میں ہراسانی کے معاملات اور ٹی اے ڈی اے کے معاملے کا تعلق سابق سپیکر اسد قیصر سے ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری درخواست نور عالم خان سے ذاتی نہیں بلکہ پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین سے ہے کیونکہ پی اے سی اس سے پہلے چیئرمین نیب کے خلاف ہراسانی کا کیس سن رہی ہے۔ 
ان کا کہنا ہے کہ میں سمجھتی ہوں کہ اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے، اس لیے مجھے امید ہے کہ پی اے سی مجھے سنے گی بے شک میرا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور منصفانہ سماعت کے بعد فیصلہ کرے گی۔
اس حوالے سے پی اے سی سیکریٹریٹ نے شاندانہ گلزار کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے سیکرٹری قومی اسمبلی سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
یہ معاملہ جلد پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ایجنڈے پر بھی لایا جائے گا۔ 
اس معاملے پر جب قومی اسمبلی حکام سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز کا اختیار سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس نہیں بلکہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے پاس ہے۔ اس لیے اگر سابق خاتون رکن اسمبلی کو نوٹس ملا ہے تو اس کا تعلق کسی افسر سے نہیں ہے۔ 
اسی طرح اگر جب وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہیں تو ان کا نام کینیڈا جانے والے وفد سے نکال دیا گیا اور اس کے لیے باضابطہ طور پر کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن اور کینیڈین ہائی کمیشن کو بھی آگاہ کیا گیا۔ اس معاملے پر متعلقہ رکن کو بھی آگاہ کیا گیا تھا۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ شاندانہ گلزار کی درخواست میں ہراسانی کے معاملات اور ٹی اے ڈی اے کے معاملے کا تعلق سابق سپیکر اسد قیصر سے ہے، اس حوالے سے قومی اسمبلی افسران کا کوئی کردار نہیں ہے۔ 

شیئر: