Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توہین عدالت: سابق چیف جج رانا شمیم کی غیر مشروط معافی

چیف جج رانا شمیم نے کہا کہ انہوں نے غلطی فہمی کی وجہ سے ہائیکورٹ کے موجودہ جج کا نام بیان حلفی میں لکھ دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے معافی مانگ لی۔
پیر کو چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اپنے بیان حلفی کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔
پیر کو رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک تحریری بیان جمع کروایا جس میں وہ اپنے بیان حلفی سے منحرف ہو کر عدالت عظمٰی سے معافی کے خواستگار ہیں۔
اپنے نئے بیان میں سابق چیف جج گلگت بلتستان نے کہا کہ ’وہ 72 سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں اور دل کے مریض بھی ہیں جس کی وجہ سے تین سالہ پرانے واقعے کو بیان کرتے ہوئے ان سے غلطی ہو گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک سینیئر جج کے بجائے غلطی فہمی کی وجہ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ جج کا نام بیان حلفی میں لکھ دیا تھا جس پر وہ غیر مشروط طور پر معافی مانگتے ہیں اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال رانا شمیم  نے لندن میں جمع کروائے گئے بیان حلفی میں لکھا تھا کہ ان کے سامنے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج سے فون پر سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے مقدمے کے بارے میں بات کی تھی۔
رانا شمیم نے کہا تھا کہ ’میرے سامنے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے فون کرکے نواز شریف اور مریم نواز کو 2018 کے الیکشن تک رہا نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔‘
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان بھی اس وقت ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے حوالے سے بیان کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی کاروائی کا سامنا کر رہے ہیں جس میں عدالت نے 22 ستمبر کو ان پر فرد جرم عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عمران خان نے اپنے جمع کروائے گئے بیان میں ندامت اور تاسف کا اظہار کیا ہے تاہم اب تک غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے۔

شیئر: