Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے آرمی چیف کا تقرر نئی منتخب حکومت کرے: عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف کا کیسے انتخاب کر سکتا ہے؟‘ (فوٹو: سکرین گریب)
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی پوزیشن بہت اہم ہے جو میرٹ پر ہونی چاہیے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’اس عہدے پر تقرر کرنے کے لیے نہ نواز شریف اہل ہے نہ آصف زرداری۔‘
پیر کو دنیا نیوز پر ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’85 سیٹوں والا مفرور کیسے آرمی چیف کا کیسے انتخاب کر سکتا ہے؟
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’نئے آرمی چیف کا انتخاب نئی حکومت کرے، اگر مخالفین الیکشنز جیت جاتے ہیں تو پھر وہ نئے سپہ سالار کا انتخاب کر لیں۔‘
ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ جس روز آرمی چیف جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ ہو تو کیا ہو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’ملک کی بہتری کے لیے اس کا راستہ نکل سکتا ہے کہ نئی حکومت آئے اور وہ فیصلہ کرے۔‘
اس سوال کہ کیا تب تک موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے دی جائے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس پر تفصیل سے نہیں سوچا۔‘
’ملک غیر معمولی حالات کا سامنا کر رہا ہے، سیلاب کی موجودہ صورت حال میں ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ملک کو اس دلدل سے نکالنے کے لیے ہمیں کیا فیصلہ کرنا چاہیے۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اگر نئے صاف اور شفاف الیکشنز کرانے کی یقین دہانی کرائی جائے تو میں بات چیت کے لیے تیار ہوں۔‘
ابہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوسکتا، مجھے اب یہ خوف ہے کہ اس حکومت کے پاس اب کوئی حل نہیں، اگر پاکستان دیوالیہ ہوگیا تو یہ سیلاب سے بھی بڑی تباہی ہوگی۔
بہترین آپشن یہ ہے کہ ملک میں نئے الیکشنز کرائے جائیں تاکہ سیاسی استحکام آئے، ہمارے پاس اپنی صوبائی حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جو ملکی معیشت نیچے جارہی ہے یہ سیلاب سے بھی بڑا امتحان وہ ہے۔ بجلی تین گنا مہنگی ہوگئی، پیٹرول اور ڈیزل بھی مہنگا ہوگیا ہے لیکن روہے کی قدر میں استحکام نہیں آیا۔

آرمی چیف کو توسیع دینے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے اس پر تفصیل سے نہیں سوچا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ’بجلی، پیٹرول، ڈالر قابو سے باہر ہوگئے ہیں، پاکستان دیوالیہ ہونے کی طرف جا رہا ہے جو بہت سنجیدہ معاملہ ہے، شفاف انتخابات ہی اس مسئلے سے نکلنے کا بہترین آپشن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے شوکت ترین کو اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھیجا تھا کہ انہیں بتائیں کہ اگر اس طرح حکومت گئی تو معیشت گر جائے گی اور پھر اسے سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے ہماری اچھی بھلی حکومت کو ختم کیا ان سے میں پوچھتا ہوں کہ کیا وہ پاکستان کا سوچ رہے تھے؟‘
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ اللہ مجھے اتنی مقبولیت دے گا، بڑے بڑے شہروں میں عوام کا ایسا جوش و جنون نہیں دیکھا۔‘
’مجھے تو موجودہ حکومت کی ہر کوشش سے فائدہ ہو رہا ہے، پرویز مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، فاشزم نہیں دیکھا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، گمنام نمبروں سے لوگوں کو فون کیے جا رہے ہیں۔‘

چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق ’آرمی چیف کا تقرر کرنے کے لیے نواز شریف اہل ہے نہ آصف زرداری‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

انہوں نے کہا کہ ‘اتوار کو سیلاب زدگان کی امداد کے لیے ٹیلی تھون میں کیبل آپریٹرز کو دھمکیاں دی گئیں، میری مقبولیت تو بڑھتی جارہی ہے لیکن معاشی حالات سے ڈر لگ رہا ہے، اگر یہ ملک میں استحکام لے آتے تو انتظار کرلیتا۔‘
’آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان کے عوام سری لنکا کی طرح باہر آسکتے ہیں، موجودہ حکومت کی ہر چیز ناکام ہو رہی ہے، بیرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی اس حکومت پر اعتماد نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عالمی اداروں کے مطابق سردیوں میں گیس کی قیمت 250 فیصد بڑھنے والی ہے، بہترین آپشن یہ ہے کہ ملک میں نئے الیکشنز کرائے جائیں تاکہ سیاسی استحکام آجائے، ہمارے پاس اپنی تمام حکومتوں سے استعفے دینے کا آپشن موجود ہے۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے، لاوا پکا ہوا ہے، جب چاہوں لوگوں کو سڑکوں پر نکال سکتا ہوں، صاف اور شفاف الیکشن کے لیے حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

عمران خان کے مطابق ’صاف اور شفاف الیکشنز کی یقین دہانی کرائی جائے تو بات چیت کے لیے تیار ہوں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

الیکشنز کے ذریعے ہی سیاسی استحکام ممکن ہے اور سیاسی استحکام سے ہی معیشت مستحکم ہو سکتی ہے۔
عمران خان کہتے ہیں کہ ’25 مئی کو ہمارے ہزاروں کارکنوں پر تشدد کیا گیا، میرے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، ایک طرف کہتے ہیں سارے مل کر کام کریں، دوسری طرف ہمیں دیوار سے لگا رہے ہیں۔‘
’انہوں نے اپنے 1100 ارب معاف کرا لیے ہیں، جب چاہوں قوم کو سڑکوں پر نکال سکتا ہوں، میری دو گھنٹے کی کال پر سڑکوں پر لوگ آجاتے ہیں۔‘

شیئر: