Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے لیے عمرہ ویزا جاری کرا سکتے ہیں؟

عمرہ ضیافہ یعنی میزبان عمرہ ویزا وزارت حج وعمرہ کا منصوبہ تھا(فائل فوٹو ایس پی اے)
سعودی حکومت کے وژن 2030 کا ایک اہم ہدف عمرے کے لیے آنے والے زیادہ سے زیادہ افراد کے لیے سہولت فراہم کرنا ہے۔
سعودی وزارت حج نے اس سلسلے میں ڈیجیٹل عمرہ سروسز کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے سعودی عرب سے آنے والےعمرہ زائرین ہوٹل کی بکنگ، ٹرانسپورٹ  اور دیگر خدمات آن لائن حصول ممکن ہو گیا ہے۔
ایک شخص نے عمرہ ویزے کےحوالے سے دریافت کیا ’مملکت میں اقامہ پرمقیم غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے لیے عمرہ ویزا جاری کراسکتے ہیں؟ 
عمرہ ویزا کے حوالے سے وزارت حج وعمرہ نے اس بات کی وضاحت جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمرہ ضیافہ پروگرام جاری نہیں کیاجارہا۔ 
عمرہ ضیافہ پروگرام کا منصوبہ دوبرس قبل مرتب کیا گیا تھا جس پرکورونا کی وجہ سے عمل درآمد نہیں ہوسکا بعدازاں اس منصوبے کو روک دیاگیا۔ 
خیال رہے عمرہ ضیافہ یعنی میزبان عمرہ ویزا اس حوالےسے وزارت حج وعمرہ کا منصوبہ تھا کہ اس پروگرام کے تحت مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی اس بات کی اجازت دی جانی تھی کہ وہ اپنی ذمہ داری پربیرون مملکت سے عمرہ ویزے پررشتہ داروں بلا سکتے تھے۔ 
مجوزہ عمرہ پرگرام کے تحت مملکت آنے والے افراد کو سپانسرکرنے والوں کی یہ ذمہ داری ہونی تھی کہ وہ انکے قیام وطعام اورنقل وحمل کی جملہ سہولتیں فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں مقررہ وقت پرانکی واپسی کو بھی یقینی بنائیں گے۔ 
 خروج وعودہ پرجانے والے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا’ جنوری 2020 میں پاکستان آیا تھا واپس نہ جاسکا، کیا اب دوبارہ جاسکتا ہوں؟‘ 
اس حوالے سے جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ’ قانون کے مطابق وہ افراد جوخروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت میں 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے‘۔ 

پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ کے مدت ختم ہونے پر کیاجاتا ہے(فائل فوٹو ایس پی اے)

اس خلاف ورزی کے مرتکب افراد کےلیے ’خرج ولم یعد ‘ کی اصطلاح رائج ہے جس کے معنی ’واپس نہ آنے والے ‘ کے ہیں۔ 
جو غیر ملکی کارکن ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہوجاتے ہیں اوران پر3 برس کی پابندی لاگو ہوجاتی ہے اگروہ پابندی کے دوران مملکت آنا چاہتے ہیں تو وہ صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر جب تک انکے تین برس مکمل نہیں ہوجاتے وہ کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ 
پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ ویزے کے مدت ختم ہونے کے بعد سے کیاجاتا ہے۔ 
اگرکسی کارکن کو اس کے سپانسر کی جانب سے خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس صورت میں اگراسکا اسپانسر چاہئے تو وہ کارکن کے بیرون رہتے ہوئے بھی اس کا اقامہ تجدید کرانے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرا سکتا ہے جس کے بعد وہ مملکت آسکتے ہیں اس کے علاوہ نہیں۔

شیئر: