Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے طالب علم کے ساتھ فُولنگ کرنے والے نوجوان جیل میں

نوشہرہ پولیس کی جانب تینوں ملزمان پر 506، 37 CPA اور 44CPA کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: نوشہرہ پولیس)
خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں کالج کے ایک طالب علم کے ساتھ فولنگ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں تین نوجوان رسالپور کے نجی کالج میں نئے آنے والے طالب علم کو فولنگ کے نام پر زدوکوب کر رہے ہیں۔
نوجوانوں نے ’فرسٹ ائیر فول‘ کا نام دے کر ویڈیو خود وائرل کی۔ ویڈیو میں تینوں نوجوانوں نے طالب علم کے لیے غیر مہذب الفاظ بھی استعمال کیے۔
ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی نوشہرہ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر (ڈی پی او) محمد عمر نے تینوں نوجوانوں کی شناخت کی ہدایت جاری کر دی جس کے بعد انہیں 24 گھنٹے کے اندر گرفتار کر لیا گیا۔
کالج کے سینیئر طلبہ کی نئے آنے والے سٹوڈنٹس کے ساتھ تعارفی ملاقات ہوتی ہے جس میں کچھ سینیئر طالب علم جونیئر سٹوڈنٹس کو مختلف طریقوں سے تنگ بھی کرتے ہیں۔ نئے آنے والے والوں کو ’فرسٹ ایئر فول‘ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔

فولنگ کرنے پر کون سے دفعات لگیں؟

نوشہرہ پولیس کی جانب تینوں ملزمان پر 506، 37 CPA اور 44CPA کے دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ایف آئی آر میں مدعی نے ملزمان پر جان سے مارنے کی دھمکی دینے اور تشدد کا الزام لگایا گیا ہے، جبکہ یہ بھی کہا ہے کہ انہیں اسلحہ دکھا کر ہراساں بھی کیا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی جس سے طالب علم کی عزت نفس مجروح ہوئی۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے بھی کالج میں فولنگ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

پولیس نے ایف آئی آر کے بعد ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جن کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

ملزمان نے معافی مانگ لی

تینوں ملزمان نے گرفتاری کے بعد اپنے کیے پر معافی مانگ لی اور کہا کہ ’ان کا مقصد مارنا یا ڈرانا نہیں تھا بلکہ وہ مذاق میں جونیئرز کو تنگ کر رہے تھے۔ ہم سے غلطی ہوئی، ہم آئندہ کبھی ایسی حرکت نہیں کریں گے۔‘

فولنگ کرنے پر دو گروہوں میں لڑائی

پشاور کے ایڈورڈز کالج میں بھی فولنگ کا ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا، جہاں جونیئر طالب علم فولنگ کرنے پر سینیئرز کے ساتھ لڑ پڑا، جس میں دوسرے طلبہ بھی کود پڑے۔
طلبہ کالج کے باہر گروہوں کی شکل میں ایک دوسرے کے مدمقابل آئے اور ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس نے مداخلت کر کے طلبہ کو منتشر کیا۔ اس واقعہ کے بعد کالج انتظامیہ نے لڑائی میں ملوث طلبہ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔

کالج میں فولنگ پر عدالت برہم

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید نے بھی کالج میں ’فولنگ‘ کے واقعات پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
عدالت نے ہائیر ایجوکیشن حکام کو حکم دیا تھا کہ کالجوں میں طلبہ کے ساتھ فولنگ پر پابندی لگائی جائے اور جو طالب علم خلاف ورزی کرتا ہے اس کو کالج سے نکال دیا جائے۔

پشاور کے ایڈورڈز کالج میں جونیئر طالب علم فولنگ کرنے پر سینیئرز کے ساتھ لڑ پڑا۔ (فائل فوٹو: ایڈورڈز کالج)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ’ایسے رویوں کی وجہ سے نئے طالب علم مایوس ہوجاتے ہیں اور پڑھائی میں ان کا دل نہیں لگتا۔ طلبہ کو تنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، آئندہ ایسا واقعہ پیش آیا تو ذمہ دار ادارے کا سربراہ ہو گا۔‘
عدالتی حکم کے بعد تاحال محکمہ تعلیم کی جانب سے فولنگ کے روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی کوئی اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔
تاہم ترجمان محکمہ تعلیم کے مطابق تمام تعلیمی اداروں میں پہلے سے فولنگ یا نئے طلبہ کو تنگ کرنے پر پابندی ہے۔ اگر اس قسم کی اطلاع ملتی ہے تو تنگ کرنے والے طلبہ کے والدین کو بلا کر شکایت لگائی جاتی ہے اور جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔

شیئر: