Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب زدگان کی مدد، ایک ایک چیز کی گنتی ہو رہی ہے: چیئرمین این ڈی ایم اے

این ڈی ایم اے کے مطابق جون کے وسط سے اب تک سیلاب نے 18 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین تک بین الاقوامی اور قومی امداد کی ترسیل میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے ان کا ادارہ ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور اس سلسلے میں ایک ایک چیز کی گنتی کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب کے بعد اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ امداد کی تقسیم کے بعد بھی بہت اچھی فرم کے ذریعے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ امداد درست لوگوں تک پہنچی ہے۔
اردو نیوز کے اس سوال پر کہ سندھ اور دیگر علاقوں سے امداد کی چوری کی جو اطلاعات آ رہی ہیں اس پر این ڈی ایم اے کا کیا موقف ہے، لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی کا کہنا تھا کہ اس پر وہ تبصرہ نہیں کریں گے کیونکہ نہ وہ این ڈی ایم اے کے دائرہ کار میں ہے اور نہ انہیں اس کا پتا ہے۔
’کئی ادارے براہ راست لوگوں کو امداد دیتے ہیں اگر کسی نے براہ راست دیا ہے تو وہ ہمارے پاس نہیں ہے اور ہمیں یہ معلوم نہیں کہ اس پر کیا ایکشن ہوا ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی امداد کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک تو بہت اچھا اکاؤنٹنگ سسٹم ہو تاکہ ان اشیا کی گنتی درست رہے۔ ’ہمارے پاس جتنی امداد آ رہی ہے اس کی ایک ایک چیز کی کسٹم کلیئرنس ہوتی ہے جس کے بعد گنتی کا نظام ہوتا ہے۔ ایک ایک چیز کا ریکارڈ اور رجسٹر بنایا جا رہا ہے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بعد ہم یقینی بناتے ہیں کہ یہ متعلقہ اور درست ہاتھوں سے ہوتی ہوئی متاثرہ لوگوں تک پہنچے۔‘
انہوں نے کہا کہ گنتی کے نظام کے علاوہ امداد کی شفاف تقسیم کا دوسرا اقدام یہ ہے کہ اس کا باقاعدہ آڈٹ ہو گا۔ ’جو بھی امداد کی شکل میں آ رہا ہے چاہے وہ اشیا ہیں یا کچھ اور تو اس کا باقاعدہ آڈٹ ہوگا۔‘
ان کے مطابق ’وزیراعظم نے یہ کہا کہ نہ صرف گورنمنٹ کا آڈٹ ہوگا بلکہ اس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بہت اچھی فرم سے کرایا جائے گا۔ میرا خیال ہے اس سے امداد کی شفافیت کے حوالے سے خدشات کا ازالہ ہو جائے گا۔‘
این ڈی ایم اے کے چیئرمین کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل بہت اہم ذمہ داری ہے۔ این ڈی ایم اے متعلقہ اداروں سے مل کر اس اہم ذمہ داری کو پہنچانے میں مصروف ہے۔

پاکستان میں سیلاب سے مجموعی طور تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ ماہ ایک پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی نے بتایا تھا کہ 20 ستمبر تک پاکستان میں 20 ممالک سے امدادی اشیا اور عملے پر مشتمل 114 فلائٹس آ چکی ہیں۔ 48 فلائٹس سے آنے والا سامان متعلقہ ادارے جیسے یو ایس ایڈ، یونیسف، یو این ایچ سی آر اور ریڈ کراس خود متاثرین تک پہنچا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک ان فلائٹس کے ذریعے آنے والے سامان میں تقریباً 17 ہزار ٹینٹس، تین ہزار ترپال، 37 ہزار کمبل، 11 ہزار فوڈ پیکٹس، 182 ٹن خشک راشن، 30 ٹن ادویات اور 58 کشتیاں شامل ہیں۔‘

سندھ میں متعدد علاقے تاحال سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق جون کے وسط سے اب تک سیلاب نے 18 لاکھ گھروں اور متعدد سڑکوں کو نقصان پہنچایا ہے، تقریباً 400 پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔
سیلاب سے ملک بھر میں 1508 افراد ہلاک ہوئے اور لاکھوں ایکڑ اراضی زیر آب آئی ہے۔ مجموعی طور تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

شیئر: